• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 25426

    عنوان: زکاة کا کیا حساب ہوگا؟ میرے پاس ہرمہینہ کی تنخواہ کا حساب ہے، جیسے رمضان میں دس لاکھ، شوال میں پانچ لاکھ، قعدہ میں پندرہ لاکھ، ذی الحجہ میں گیا رہ لاکھ، محرم میں چار لاکھ، صفر میں نو لاکھ، ربیع الاول میں آٹھ لاکھ، ربیع الثانی میں بیس لاکھ، جمادی الالی میں تیس لاکھ، جمادی الثانی دس لاکھ، رجب میں بارہ لاکھ ، شعبان میں دس لاکھ۔ براہ کرم، بتائیں کہ زکاة کیسے اداکریں۔

    سوال: زکاة کا کیا حساب ہوگا؟ میرے پاس ہرمہینہ کی تنخواہ کا حساب ہے، جیسے رمضان میں دس لاکھ، شوال میں پانچ لاکھ، قعدہ میں پندرہ لاکھ، ذی الحجہ میں گیا رہ لاکھ، محرم میں چار لاکھ، صفر میں نو لاکھ، ربیع الاول میں آٹھ لاکھ، ربیع الثانی میں بیس لاکھ، جمادی الالی میں تیس لاکھ، جمادی الثانی دس لاکھ، رجب میں بارہ لاکھ ، شعبان میں دس لاکھ۔ براہ کرم، بتائیں کہ زکاة کیسے اداکریں۔

    جواب نمبر: 25426

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(د): 1476=1158-10/1431

    فی الوقت جتنی رقم آپ کے پاس موجود ہے یعنی ملکیت میں ہے (خواہ پاس میں ہو یا بینک میں جمع ہو) اس کا چالیسواں حصہ زکاة میں نکال دیں اس سے آپ کی زکاة ادا ہوجائیگی یعنی ایک لاکھ میں ڈھائی ہزار روپیہ کے حساب سے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند