• عبادات >> زکاة و صدقات

    سوال نمبر: 25410

    عنوان: (۱) قبل از وقت آئندہ سال کی زکاة دینا جائز ہے؟مثلا کے طور پر 2011/ میں جو زکاة اداکی جانی ہے، کیا میں اس کی زکاة امسال 2010/میں دے سکتاہوں؟(۲) کیا میں کسی بیوہ کے بے روزگاربالغ بیٹوں کو زکاة دے سکتاہوں جو مکمل طورپر اپنی ماں پر انحصار کرتے ہیں، جبکہ ان کی ماں ملازمت کرتی ہیں اوراسے اپنے مرحوم شوہر کے نام پر پینشن ملتی ہے۔ مجموعی آمدنی اس کے بچوں کی دیکھ بھال کے لیے کافی ہے۔ 

    سوال: (۱) قبل از وقت آئندہ سال کی زکاة دینا جائز ہے؟مثلا کے طور پر 2011/ میں جو زکاة اداکی جانی ہے، کیا میں اس کی زکاة امسال 2010/میں دے سکتاہوں؟(۲) کیا میں کسی بیوہ کے بے روزگاربالغ بیٹوں کو زکاة دے سکتاہوں جو مکمل طورپر اپنی ماں پر انحصار کرتے ہیں، جبکہ ان کی ماں ملازمت کرتی ہیں اوراسے اپنے مرحوم شوہر کے نام پر پینشن ملتی ہے۔ مجموعی آمدنی اس کے بچوں کی دیکھ بھال کے لیے کافی ہے۔ 

    جواب نمبر: 25410

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 1998=1518-10/1431

    (۱) مالدار صاحب نصاب شخص پیشگی اگلے مال کی زکاة نکال دے تو جائز ہے، کچھ حرج نہیں۔
    (۲) اگر (بیوہ کے) بالغ بیٹے مستحق زکاة ہیں تو ان کو زکاة دے سکتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند