• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 608863

    عنوان:

    چار ماہ سے کم کا حمل ساقط کرنے کا گناہ کیامعاف ہوگا؟

    سوال:

    سوال: ہماری شادی 13 سال پہلے ہوئی تھی۔ پہلے سال کے اندر میری بیوی حاملہ ہو گئی۔ تاہم، ہم دونوں نے حمل کے 2 ماہ کے اندر اسقاط حمل کا ارتکاب کیا۔ ہمارے پاس کوئی وضاحت نہیں ہے ۔ ایک سال بعد ہمارا بیٹا پیدا ہوا۔ ماشاء اللہ اس کی عمر اب 11 سال ہے ۔ جب ہمارا بیٹا 2 سال کا ہوا تو ایک بار پھر ہم نے وہی گناہ کیا۔ ہم دونوں کو پہلے کے 2 جرائم کے بارے میں بہت برا لگتا ہے ۔ کیا کوئی طریقہ ہے کہ ہم توبہ کر سکیں؟

    برائے مہربانی احادیث اور قرآن کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 608863

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:363-66/TH-Mulhaqa=6/1443

     استقرار کے بعد بلا عذر شرعی ۴/ ماہ سے کم کے حمل کا اسقاط بھی ناجائز وباعث گناہ ہے اگرچہ چار ماہ سے کم میں قتل کا گناہ نہیں ہوتا؛ لہٰذا آپ دونوں کثرت سے توبہ واستغفار کریں اور آیندہ ان سب سے بچنے کا پختہ عزم وارادہ کریں، اگر آپ دونوں کی توبہ سچی ہوگی توإن شاء اللہ تعالٰی ضرور قبول ہوگی۔

    وقالوا: یباح إسقاط الولد قبل أربعة أشھر إلخ (الدر المختار مع رد المحتار،کتاب النکاح، باب نکاح الرقیق ۴: ۳۳۵، ۳۳۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۸: ۵۸۶، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    وفي کراھة الخانیة:ولا أقول بالحل؛ إذ المحرم لو کسر بیض الصید ضمنہ؛ لأنہ أصل الصید، فلما کان یوٴاخذ بالجزاء فلا أقل من أن یلحقھا إثم ھنا إذا أسقطت بغیر عذر اھ، قال ابن وھبان:ومن الأعذار أن ینقطع لبنھا بعد ظھور الحمل، ولیس لأبی الصبي ما یستأجر بہ الظئر، ویخاف ھلاکہ۔ ونقل عن الذخیرة: لو أرادت الإلقاء قبل مضي زمن ینفخ فیہ الروح ھل یباح لھا ذلک أم لا؟ اختلفوا فیہ، وکان الفقیہ علي بن موسی یقول:إنہ یکرہ؛ فإن الماء بعد ما وقع في الرحم مآلہ الحیاة، فیکون لہ حکم الحیاة کما في بیضة صید الحرم، ونحوہ فی الظھیریة۔ قال ابن وھبان:فإباحة الإسقاط محمولة علی حالة العذر أو أنھا لا تأثم إثم القتل اھ (رد المحتار، کتاب النکاح، باب نکاح الرقیق، ۴:۳۳۶، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۸: ۵۸۶، ت: الفرفور، ط: دمشق نقلاً عن النھر)، ومثلہ فی آخر الحظر والإباحة منہ (۹:۶۱۵)، وقبیل باب الاستبراء (۹:۵۳۷) أیضاً۔

    وإذا أمسک الرحم المني فلا یجوز للزوجین ولا لأحدھما ولا للسید التسبب في إسقاطہ قبل الخلق علی المشھور (فتح العلي المالکی، ۱۱: ۱۹۹)۔

    قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ”التائب من الذنب کمن لاذنب لہ“، رواہ ابن ماجہ والبیہقی في شعب الإیمان (مشکاة المصابیح،کتاب الدعوات، باب الاستغفار والتوبة، الفصل الثالث،ص: ۲۰۶، ط: المکتبة الأشرفیة دیوبند)۔

    والحدیث ھذا حسنہ الحافظ ابن حجر العسقلاني لشواہدہ کما نقلہ عنہ السخاوی في المقاصد الحسنة لہ


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند