• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 59305

    عنوان: ستر کے تعلق سے سوال ہے ۔ ہمارے گاؤں ثقافت میں، عورتوں کے والد اور بھائی کے سامنے میں دودھ پلانا. میں نے اس بارے میں بعض اہل علم سے پوچھا. وہ فتنہ کا خوف نہیں ہے تو یہ جائز ہے ، کیا یہ سچ ہے ؟

    سوال: ستر کے تعلق سے سوال ہے ۔ ہمارے گاؤں ثقافت میں، عورتوں کے والد اور بھائی کے سامنے میں دودھ پلانا. میں نے اس بارے میں بعض اہل علم سے پوچھا. وہ فتنہ کا خوف نہیں ہے تو یہ جائز ہے ، کیا یہ سچ ہے ؟

    جواب نمبر: 59305

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 411-411/Sd=8/1436-U عورت کے لیے اپنے محرم کے سامنے بچے کو دودھ پلانا فی نفسہ جائز ہے؛ لیکن ہمارے معاشرے میں اس کو اچھا نہیں سمجھا جاتا؛ بلکہ حیاء کے خلاف سمجھا جاتا ہے، اس لیے چھپاکر ہی دودھ پلانا چاہیے اور اگر اس میں فتنے کا اندیشہ ہو، تو ایسی صورت میں چھپاکر ہی پلانا ضروری ہے۔ واضح رہے کہ فقہائے کرام نے محرم کے سامنے عورت کے لیے جن اعضاء کے کھولنے کی اجازت دی ہے، خصوصا سر، سینہ، پستان، باہیں اور پنڈلی، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ عورت محرم کے سامنے بالقصد ان کا اعضاء کو کھول کرر ہے، بلکہ مطلب یہ ہے کہ اِن اعضاء میں سے اگر کوئی عضو محرم کے سامنے کھل جائے تو عورت اس کی وجہ سے گنہ گار نہیں ہوگی اور اگر فتنے کا اندیشہ ہو یعنی عورت یا محرم کے شہوت میں مبتلا ہوجانے کا خطرہ ہو تو پھر اِن اعضاء کو بھی کھولنا جائز نہیں ہے اور فتنے کے اندیشے کے بغیر بھی عورت کے لیے محرم کے سامنے ان اعضاء کو کھولے رکھنا حیاء اور ادب کے خلاف ہے اسی وجہ سے اِن اعضاء کے سلسلے میں حضرت تھانوی رحمہ اللہ نے یہ تعبیر استعمال کی ہے : ”اپنے محرم کے سامنے منھ اور سر اور سینہ اور باہیں اور پنڈلی کھل جائیں تو کچھ گناہ نہیں“ (بہشتی زیور: ۳/۶۳) قال ابن عابدین: إن الصدر وما قابلہ من الخلف لیس من العورة وأن الثدی أیضا غیر عورة وسیأتی فی الحظر والإباحة أنہ یجوز أن ینظر من أمة غیرہ ما ینظر من محرمہ، ولا شبہة أنہ یجوز النظر إلی صدر محرمہ وثدیہا، فلا یکون عورة منہا ولا من الأمة(رد المحتار: ۱/ ۴۰۵، کتاب الصلاة، مطلب في ستر العورة، دار الفکرة، بیروت) وقال الحصکفي: ومن محرمہ - إلی الرأس والوجہ، والصدر والساق والعضدین أمن شہوتہ وشہوتہا أیضًا- وإلا لا- (الدر ا لمختار مع رد المحتار: ۶/۳۶۷، کتاب الحظر والإباحة، فصل في النظر والمسّ، دار الفکر، بیروت)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند