معاشرت >> عورتوں کے مسائل
سوال نمبر: 166148
جواب نمبر: 16614801-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 219-175/H=2/1440
اِس طرح کی کی مجبوری میں اگر مناسب مدت تک حمل نہ ٹھہرنے کی کوئی مناسب تدبیر (ٹیبلیٹ لینا وغیرہ) اختیار کرلی جائے تو اس میں شرعاً کچھ حرج نہیں بلکہ گنجائش ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
کیا میں اسقاط حمل کے ذریعہ ہوئی آمدنی کو اپنے پاس رکھ سکتاہوں؟
3462 مناظرحدیث
اور قرآن پاک کی روشنی میں جواب دیں۔ ایک شادی شدہ عورت (جس کی مدت تقریباً سولہ
سال ہے) اس کا شوہر کام نہیں کرتاہے اور فیملی کے تمام ممبران بھوک وغیرہ کی وجہ
سے بہت بری حالت میں ہیں۔ اس کے دو بچے ہیں، جب بھی بچوں کے لیے کھانے وغیرہ کا
انتظام کرنے کے لیے وہ اپنے شوہر سے کام پر جانے کے لیے کہتی ہے تو وہ اس کو مارنا
شروع کرتا ہے اور دھمکی دیتا ہے کہ وہ بچوں کو مار ڈالے گا ۔ مزید وہ اپنی بیوی کو
دوسرے لوگوں کے ساتھ گناہ پر مجبور کرتا ہے ۔ وہ دوسرے لوکوں کو بلایا کرتا تھا
اور اس کو ان کے ساتھ گناہ کرنے پر مجبور کرتا تھا۔ اس نے ڈھائی لاکھ ادھار بھی
لیا ہے مختلف لوگوں سے اور گھر سے بھاگ گیا ہے۔ اس نے ایک دوسری عورت کے ساتھ شادی
بھی کرلی ہے۔ اس وجہ سے پہلی بیوی ..........
ایک دیوبندی عالم نے بیان کیا کہ اگر فتنہ کا خوف نہ ہو اور محرم کو ساتھ لینے کی صورت میں حرج ہو جیسے پیسہ وغیرہ تو عورت کو اڑتالیس میل سے زیادہ بغیر محرم کے سفر کرسکتی ہے۔ حدیث میں مذکور ہے کہ عورت کو تین دن یا تین رات سے زیادہ سفر نہیں کرنا چاہیے ،اجتہاد سے اڑتالیس میل نکالا گیا ہے۔ اس وقت انسان کے لیے جدید ٹرانسپورٹ کے ذریعہ سے طویل سفر کرنا ممکن ہے۔چنانچہ اگرجدید ٹرانسپورٹ کے ذریعہ یہ سفر تین دن اور تین راتوں کی حد کے اندر ہے پردہ وغیرہ کے ساتھ اور کوئی فتنہ نہیں ہے تو کیا عورت کے لیے سفر کرنے کی اجازت ہوگی؟ کیا آپ اس سے متفق ہیں اور کیا اوپر مذکور مسئلہ کے بارے میں علماء میں اختلاف ہے؟
3327 مناظر