• معاشرت >> عورتوں کے مسائل

    سوال نمبر: 17119

    عنوان:

    حدیث اور قرآن پاک کی روشنی میں جواب دیں۔ ایک شادی شدہ عورت (جس کی مدت تقریباً سولہ سال ہے) اس کا شوہر کام نہیں کرتاہے اور فیملی کے تمام ممبران بھوک وغیرہ کی وجہ سے بہت بری حالت میں ہیں۔ اس کے دو بچے ہیں، جب بھی بچوں کے لیے کھانے وغیرہ کا انتظام کرنے کے لیے وہ اپنے شوہر سے کام پر جانے کے لیے کہتی ہے تو وہ اس کو مارنا شروع کرتا ہے اور دھمکی دیتا ہے کہ وہ بچوں کو مار ڈالے گا ۔ مزید وہ اپنی بیوی کو دوسرے لوگوں کے ساتھ گناہ پر مجبور کرتا ہے ۔ وہ دوسرے لوکوں کو بلایا کرتا تھا اور اس کو ان کے ساتھ گناہ کرنے پر مجبور کرتا تھا۔ اس نے ڈھائی لاکھ ادھار بھی لیا ہے مختلف لوگوں سے اور گھر سے بھاگ گیا ہے۔ اس نے ایک دوسری عورت کے ساتھ شادی بھی کرلی ہے۔ اس وجہ سے پہلی بیوی ..........

    سوال:

    حدیث اور قرآن پاک کی روشنی میں جواب دیں۔ ایک شادی شدہ عورت (جس کی مدت تقریباً سولہ سال ہے) اس کا شوہر کام نہیں کرتاہے اور فیملی کے تمام ممبران بھوک وغیرہ کی وجہ سے بہت بری حالت میں ہیں۔ اس کے دو بچے ہیں، جب بھی بچوں کے لیے کھانے وغیرہ کا انتظام کرنے کے لیے وہ اپنے شوہر سے کام پر جانے کے لیے کہتی ہے تو وہ اس کو مارنا شروع کرتا ہے اور دھمکی دیتا ہے کہ وہ بچوں کو مار ڈالے گا ۔ مزید وہ اپنی بیوی کو دوسرے لوگوں کے ساتھ گناہ پر مجبور کرتا ہے ۔ وہ دوسرے لوکوں کو بلایا کرتا تھا اور اس کو ان کے ساتھ گناہ کرنے پر مجبور کرتا تھا۔ اس نے ڈھائی لاکھ ادھار بھی لیا ہے مختلف لوگوں سے اور گھر سے بھاگ گیا ہے۔ اس نے ایک دوسری عورت کے ساتھ شادی بھی کرلی ہے۔ اس وجہ سے پہلی بیوی (جس کو وہ مارا کرتا تھا اور دوسرے لوگوں کے ساتھ گناہ کرنے پر مجبور کرتا تھا) کسی دوسرے مرد سے شادی کرنے کے سوا کوئی راستہ نہیں تھا (اب ان کے دو بچے ہیں)۔ پہلے شوہر سے خلع اور طلاق لئے بغیر اس کو دوسرے مرد سے شادی کئے ہوئے تقریباً چار سال ہوگیا ہے۔برائے کرم آپ اس بارے میں ایک مستند فتوی عنایت فرماویں۔ والسلام

    جواب نمبر: 17119

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل):1760=368tl-11/1430

     

    صورت مسئولہ میں جب کہ اس عورت کا پہلا شوہر متعنّت تھا، نان ونفقہ نہیں دیتا تھا نیز وہ بھاگ بھی گیا تو عورت کو چاہیے تھا کہ وہ اپنا معاملہ مقامی شرعی پنچایت یا دارالقضاء میں لے جاتی، معاملہ کی تحقیق کے بعد حسب شرع جب یہ حضرات نکاح کو فسخ کردیتے، اس وقت عورت کے لیے عدت گذارکر دوسرے سے نکاح کرنا جائز ہوتا، عورت نے جو نکاح بغیر فسخ نکاح کے کیا وہ صحیح اور درست نہیں ہوا، عورت کو چاہیے کہ وہ فوراً علاحدگی اختیار کرے اور اپنے کیے ہوئے ان ناجائز حرکتوں سے صدق دل سے توبہ واستغفار کرے اور اپنا معاملہ مقامی شرعی پنچایت یا دارالقضاء میں لے جائے، وہ حضرات جب نکاح فسخ کردیں تو اس کے بعد وہ اس دوسرے مرد سے نکاح کرے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند