عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 69625
جواب نمبر: 6962501-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 860-900/B=11/1437
امام صاحب نے جو کچھ فرمایا مسئلہ کے اعتبار سے صحیح فرمایا، اصل مسجد نیچے کی منزل ہوتی ہے، اوپر کی منزل تابع ہوتی ہے یعنی اگر نیچے کی منزل پُر ہوجائے تو دوسری منزل میں بقیہ مقتدی اقتداء کر سکتے ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میرے
ایک دوست کا گھر قبرستان کے قریب ہے لیکن اس کے گھر کو جانے کے لیے جو راستہ ہے اس
پر قبریں تھیں میرے دوست نے وہ جگہ پیسوں میں لے لی۔ کیا وہ اس کو آنے جانے کا
راستہ بنا سکتا ہے؟ کیا وہ اس میں درخت لگا سکتا ہے؟
ماضی میں کبھی، سڑک کا کوئی حصہ مسجد میں شامل کرلیا گیا گیا تھا، اب تعمیر نو میں كیا كرنا چاہیے؟
5001 مناظرمیرے
مکان کے پاس ایک مسجد ہے جس میں میں نماز ادا کرنے کے لیے جایا کرتا ہوں۔ اس مسجد
کی تاریخ پچپن ساٹھ سال پرانی ہے ، وہاں ایک سرکاری آفس تھی اور وہاں پر سرکاری
آفس کا اسٹاف جماعت کے ساتھ نماز پڑھا کرتا تھا (ایک بڑا کمرہ تھا)۔ اس کے بعد وقت
گزرنے کے ساتھ ساتھ محلہ کے لوگوں نے اس میں شامل ہونا شروع کیا۔ انھوں نے اس میں
مزید کمروں کا اضافہ کرکے اس مسجد کی وسعت کو بڑھا دیا۔ سرکاری آفیسروں نے اس پر
کوئی اعتراض نہیں کیا۔ مسجدکی وقتاً فوقتاً توسیع کی گئی اور اب یہ دو منزلہ مسجد
ہے اور پورے طریقہ پر تجدید ہوچکی ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اس کو شرعی مسجد کہا
جائے گا ،کیوں یہ اب بھی ریاستی حکومت کی آرگنائیزیشن کی ملکیت ہے ، لیکن سرکاری
عہدہ دار کہتے ہیں کہ یہ آرگنائیزیشن کے نقشہ میں نہیں ہے اور وہ لوگ اس کو کسی
بھی وقت منہدم کرسکتے ہیں۔ اس سلسلہ میں آپ کی رہنمائی درکار ہے۔
کیا
فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ رمضان المبارک کے قریب آتے ہی
مختلف ادارے اور کاروباری لوگ میقات الصیام کے کیلنڈر چھپوانا شروع کردیتے ہیں اور
اپنے اپنے کاربار کی تشریح کے اشتہار نمایاں انداز میں دے دیتے ہیں، پھر ان کو
مختلف مساجد میں بھی آویزاں کیا جاتا ہے۔ اب دریافت طلب بات یہ ہے کہ ایسے کیلنڈر
مسجد میں آویزاں کرنا مسجد میں اپنے دنیاوی کاروبار کی تشہیر کے مترادف تو نہیں ہے
اس بارے میں تشفی فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔