• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 22749

    عنوان: ایک عوام الناس وقف ہے جس میں درگاہ ، خانقاہ ، زمین وغیرہ وقف کی گئی ہے۔ آج یہ ایک ٹرسٹ بنا کر وقف بورڈ میں رجسٹرڈ درج ہے۔وقف بورڈ سے پہلے چیر ٹی کمیشنر میں رجسٹر ڈ تھا، برسوں پہلے جب وقف بورڈ نہیں تھاتب یہ وقف بورڈ کے خاندان کے اگلوں میں جائدا د کے لئے کورٹ میں جھگڑے ہوئے تھے اور ہمارے اور شجاہ نشیں کے گھر والوں کے درمیاں ایک سمجھوتہ ہواتھا ، اس سمجھوتہ میں ہمیں وقف ہی کی خاندان کی نسل ہونے اور نفع ہونے کی وجہ سے زمین ، مکانات اور سالانہ (نسل درنسل) 1301/ روپئے تقریبا (70/ سال پہلے ) ملنا طے ہواتھا، وقف کی زمین کوئی بیچ نہیں سکتا۔ اگر بیچنے گئے تو کورٹ کی منظوری اور ہماری فیملی کی سہمت سے بیچنا اور اس کے روپئے بھی جہاں حکومت کہے وہاں ہماری سہمت سے صرف کرنا ہوگا۔ زمین ہمیں جو دی گئی تھی اس میں یہ شرط تھی کہ ہم اپنے خرچ سے وہاں مکان بنا سکتے ہیں، استعمال کرسکتے ہیں، کرایہ پہ دے سکتے ہیں، کرایہ اپنی ضرورت کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔ جب ٹرسٹ بنا تھا تو ہمارے داد ایک ٹرسٹی تھے ، اب ہماری فیملی میں سے ......

    سوال: ایک عوام الناس وقف ہے جس میں درگاہ ، خانقاہ ، زمین وغیرہ وقف کی گئی ہے۔ آج یہ ایک ٹرسٹ بنا کر وقف بورڈ میں رجسٹرڈ درج ہے۔وقف بورڈ سے پہلے چیر ٹی کمیشنر میں رجسٹر ڈ تھا، برسوں پہلے جب وقف بورڈ نہیں تھاتب یہ وقف بورڈ کے خاندان کے اگلوں میں جائدا د کے لئے کورٹ میں جھگڑے ہوئے تھے اور ہمارے اور شجاہ نشیں کے گھر والوں کے درمیاں ایک سمجھوتہ ہواتھا ، اس سمجھوتہ میں ہمیں وقف ہی کی خاندان کی نسل ہونے اور نفع ہونے کی وجہ سے زمین ، مکانات اور سالانہ (نسل درنسل) 1301/ روپئے تقریبا (70/ سال پہلے ) ملنا طے ہواتھا، وقف کی زمین کوئی بیچ نہیں سکتا۔ اگر بیچنے گئے تو کورٹ کی منظوری اور ہماری فیملی کی سہمت سے بیچنا اور اس کے روپئے بھی جہاں حکومت کہے وہاں ہماری سہمت سے صرف کرنا ہوگا۔ زمین ہمیں جو دی گئی تھی اس میں یہ شرط تھی کہ ہم اپنے خرچ سے وہاں مکان بنا سکتے ہیں، استعمال کرسکتے ہیں، کرایہ پہ دے سکتے ہیں، کرایہ اپنی ضرورت کے لیے استعمال کرسکتے ہیں۔ جب ٹرسٹ بنا تھا تو ہمارے داد ایک ٹرسٹی تھے ، اب ہماری فیملی میں سے کوئی نہیں ہے۔ آج جب اگلے لوگ نہیں ہیں تو شجادہ نشیں ہمیں کہہ رہے ہیں کہ سمجھوتہ وقف بورڈ کے آنے کی وجہ سے ختم ہوگیا۔زمین ہمای سہمت کے بغیر وقف بورڈ کے تحت بیچی جارہی ہے۔ اور شجادہ نشیں اپنے اور اپنے رشتہ داروں کے مکانات لاکھوں روپئے کے خرچ سے بنارہے ہیں۔ ہم ان کے دور کے رشتہ دار ہیں، لیکن وہ 1301/ روپئے جو ستر سال پہلے سے چلے آرہے ہیں وہ بڑھا نے سے حیلہ کررہے ہیں، ٹرسٹی بنانے سے پہلے حیلہ کرہے ہیں۔
    میرا سوال یہ ہے کہ شریعت کے مطابق ہم وقف کے خاندان میں سے ہونے کی نسبت وقف کی گئی زمین پر جو ہم نے اپنے خرچ سے مکانات بنائے تھے اسے کرایہ پر دے کر کرایہ اپنی ضرورت میں صرف کرسکتے ہیں یا نہیں؟ (۲ ) ستر سال پہلے جو 1301 / روپئے طے ہوئے تھے وہ بڑھانے کے ہم حقدار ہیں یا نہیں؟ (۳) شجادہ نشیں جو وقف کی زمین کسی وجہ سے ٹرسٹی اور بورڈ کی منظوری سے بیچتاہے تو وہ ہمارسہمت لیے بغیر ایسا کرسکتاہے؟ (۴) ایک ٹرسٹی ہمارے گھر میں سے ہونا لازمی ہے، کیا یہ وقف ٹرسٹ میں ہوسکتاہے؟ براہ کرم، شریعت کے مطابق جواب دیں۔ 

    جواب نمبر: 22749

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ب): 1581=1240-9/1431

    (۱) جی نہیں، آپ اپنی ضرورت میں خرچ نہیں کرسکتے۔
    (۲) جی ہاں! عرف اور حالات کے لحاظ سے بڑھاسکتے ہیں۔ 
    (۳) اسے فروخت کرنا کا حق حاصل نہیں۔
    (۴) ارباب حل وعقد جس کو چاہیں منتخب کریں، آپ کے گھر کے آدمی کا ہونا لازمی نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند