• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 21196

    عنوان:

    کیا ایسی مسجد میں سونا جائز ہے جس میں ظہر اور جمعہ کی جماعت ہوچکی ہو، کچھ لوگ جن کی جماعت چھوٹ گئی ہے ، ظہر کی نماز پڑھ رہے ہوں، جب کہ دوسرے لوگ سنت نماز پڑھ رہے ہوں اور کچھ تلاوت قرآن کریم کررہے ہوں؟ اگر کوئی اس مسجد میں سوتا ہو اور خراٹے لیتا ہوں؟

    سوال:

    کیا ایسی مسجد میں سونا جائز ہے جس میں ظہر اور جمعہ کی جماعت ہوچکی ہو، کچھ لوگ جن کی جماعت چھوٹ گئی ہے ، ظہر کی نماز پڑھ رہے ہوں، جب کہ دوسرے لوگ سنت نماز پڑھ رہے ہوں اور کچھ تلاوت قرآن کریم کررہے ہوں؟ اگر کوئی اس مسجد میں سوتا ہو اور خراٹے لیتا ہوں؟

    جواب نمبر: 21196

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 467=467-4/1431

     

    مسجد عبادت کی جگہ ہے، وہاں نہیں سونا چاہیے، معتکف اور دینی غرض سے ٹھہرنے والے کے لیے اجازت ہے، غیرمعتکف کو اس سے احتراز کرنا چاہیے۔ یکرہ النوم والأکل فیہ لغیر المعتکف․․ ولا بأس للغریب ولصاحب الدار أن ینام في المسجد في الصحیح من المذہب والأحسن أن یتورع فلا ینام (ہندیہ)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند