• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 35159

    عنوان: مسجد كي توليت كا استحقاق

    سوال: میرے والد نے اپنی کھیتی کی زمین پر 250/ گز زمیں مسجد بنائی ہے جس میں زمین بھی انہوں نے دی ہے اور مسجد کی تعمیر بھی انہونے اپنے پیسے سے کروائی ہے ۔ پاس کی کالونی کا ایک شخص یہ فتنہ پھیلا رہا ہے کہ ہم مسجد اپنی کالونی کے نام کروا لیں گے اور میرے والد سے ساری ذمہ داری خود لے لیں گے جب کہ بستی میں سبھی لوگ غیر ذمہ دار ہیں اور سب کے سب مزدور طبقہ سے ہیں۔ ان سے تو امام کی تنخواہ بھی بڑی مشکل سے جمع ہوتی ہے۔ میرے والد اس مسجد کو وقف الاولاد کرنا چاہتے ہیں تو اس کی کیا شکل ہے۔ آپ بتائیں۔ ہم مسجد کی ذمہ داری بخوبی اٹھا سکتے ہیں۔ اس مسئلہ میں ہم کسی باہر والے کو شریک نہیں کرنا چاہتے ہیں۔ براہ کرم، ہماری رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 35159

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ل): 1837=1291-12/1432 مسجد وقف کرنے والا اس کی تولیت کا زیادہ مستحق ہے، اگر وہ اپنے آپ کو مسجد کا متولی بنانا چاہے تو ایسا کرسکتا ہے، اسی طرح اپنے بعد دوسرے کو متولی بنانے کا بھی اختیار اس کو حاصل ہوگا، پاس کی کالونی والے شخص کا مسجد اپنی کالونی کے نام کروانا اور آپ کے والد سے ساری ذمہ داری لے لینا درست نہیں: ”جعل الواقف الولایة لنفسہ جاز بالإجماع وکذا لو لم یشترط لأحد فالولایة لہ عند الثاني وہو ظاہر المذہب (درمختار) وفي موضع آخر قال في الدر المختار: ولایة نصب القیم إلی الواقف․․․ (درمختار) وفي الشامي: قال في البحر: قدمنا أن الولایة للواقف ثابتة مدة حیاتہ وإن لم یشترطہا وأن لہ عزل المتولي“ (شامي: ۶/۶۳۳، ۶۳۴)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند