عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 35159
جواب نمبر: 35159
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ل): 1837=1291-12/1432 مسجد وقف کرنے والا اس کی تولیت کا زیادہ مستحق ہے، اگر وہ اپنے آپ کو مسجد کا متولی بنانا چاہے تو ایسا کرسکتا ہے، اسی طرح اپنے بعد دوسرے کو متولی بنانے کا بھی اختیار اس کو حاصل ہوگا، پاس کی کالونی والے شخص کا مسجد اپنی کالونی کے نام کروانا اور آپ کے والد سے ساری ذمہ داری لے لینا درست نہیں: ”جعل الواقف الولایة لنفسہ جاز بالإجماع وکذا لو لم یشترط لأحد فالولایة لہ عند الثاني وہو ظاہر المذہب (درمختار) وفي موضع آخر قال في الدر المختار: ولایة نصب القیم إلی الواقف․․․ (درمختار) وفي الشامي: قال في البحر: قدمنا أن الولایة للواقف ثابتة مدة حیاتہ وإن لم یشترطہا وأن لہ عزل المتولي“ (شامي: ۶/۶۳۳، ۶۳۴)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند