• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 172028

    عنوان: توسیع کے لیے مضبوط وپختہ مسجد شہید کرنے کا حکم

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں ۔ 1 ) ہمارے یہاں ایک بڑا مسجد ہیں اس کا تعمیر بھی اچھا ہیں ہے لیکن رمضان کے مہینے میں میں نماز جمعہ کے دن لوگوں کی کثرت کی وجہ سے مسجد کی جگہ تنگ ہو جاتی ہیں اس لیے مسجد کی دائیں طرف کچھ جگہ مسجد کے نام ملا ہے اب اس زمین میں گاؤں کے کچھ لوگ لوگ پورے مسجد کو توڑ کر نیا مسجد بنانا چاہتا ہے ۔ لیکن عمارات اچھے ہونے کی وجہ سے کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ نہ پورا مسجد کوتوڑا جا آئی بلکہ جو جگہ ملا ہے ہے اس پر بلڈنگ کیا جائے ۔اب ہم لوگ کیا کریں کہ کیا ہمارے لیے مسجد کو توڑنا جائز ہے یا ناجائز قرآن و حدیث کی روشنی میں مع حوالہ دیجئے۔ ۲) ایک مفتی نے فتویٰ دیا مسجد کو توڑا جائے ۔ اور اس مفتی نے شروعات بھی کر دیا جبکہ مسجد کے سیکرٹری مانا کیا تھا ۔کیا ہم ایسے مفتی کے فتوی قبول کرسکتے ہیں ہیں۔ کیامفتی موتی مسجد کو توڑنے کی وجہ سے گناہ گار ہوگا ۔

    جواب نمبر: 172028

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:983-847/N=12/1440

    (۱): اگر مسجد کی عمارت پختہ ومضبوط ہے اور او ردائیں طرف کی جگہ شاملِ مسجد کرنے کے لیے مسجد شہید کرنا ضروری نہیں ہے تو ایسی صورت میں مسجد شہید کیے بغیر دائیں طرف کی جگہ مسجد کی توسیع میں شامل کرلی جائے، اور بہ صورت دیگر قریب کے کسی معتبر دار الافتا کے دو تین مفتیان کرام کو بلاکر مسجد کا معائنہ کرادیا جائے، پھر وہ حضرات جو مشورہ دیں، اُس کے مطابق عمل کیا جائے۔

     (۲): صورت مسئولہ میں مسجد شہید کرنے میں جلد بازی سے کام نہ لیا جائے ؛ بلکہ نمبر ایک میں ذکر کردہ ہدایت کے مطابق ہی عمل کیا جائے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند