• عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس

    سوال نمبر: 50059

    عنوان: بچی ہوئی رقم پہلے امام كو دینا

    سوال: ہمارے یہاں پر جامع مسجد میں امام صاحب ہیں جن کی تنخواہ 6500روپئے امامت کی دی جارہی ہے وہ امام صاحب ابھی فی الحال پانچ مہینے بیرون ملک جماعت میں نکل چکے ہیں اور ان کی جگہ پر عارضی طور پر ایک حافظ صاحب کو امامت کے لیے رکھا گیا ہے جن کو چار ہزار تنخواہ دی جارہی ہے۔ سوال یہ ہے کہ بعض مقتدی کہتے ہیں کہ جو پیسہ تنخواہ کے بچ رہے ہیں جن کی قیمت 2500روپئے ہوتی ہے وہ پہلے امام صاحب کو دئے جائیں؟ کیا اس طرح ان امام صاحب کو جو بیرون ملک جماعت میں گئے ہوئے ہیں ان کو بقایا رقم 2500روپئے دینا جائز ہے یا نہیں؟ جواب عنایت فرماکر عنداللہ ماجور ہوں۔

    جواب نمبر: 50059

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 345-309/B=3/1435-U صورتِ مذکورہ میں بقایا رقم 2500/- پہلے امام لینے کے مستحق نہیں ہیں، اسے مسجد کے پیسوں میں جمع کردیاجائے، تنخوہ صرف ایامِ عمل کی ہوتی ہے، پانچ مہینے انھوں نے نماز پڑھانے کا عمل نہیں کیا ہے لہٰذا وہ تنخواہ کے حق دار نہیں، نائب امام کو آپ چار ہزار متعین کرکے دے ہی رہے ہیں، لہٰذا اب جو رقم ہرماہ پچیس سو (2500) روپئے بچی رہی ہے، اسے مسجد کے پیسوں میں رکھ دیں، آئندہ مسجد کی ضروریات میں خرچ کرسکتے ہیں، اگر جماعت میں جانے سے متعلق امام صاحب سے کچھ طے ہو تو اس کی تفصیل لکھ کر سوال دوبارہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند