عبادات >> اوقاف ، مساجد و مدارس
سوال نمبر: 50059
جواب نمبر: 50059
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 345-309/B=3/1435-U صورتِ مذکورہ میں بقایا رقم 2500/- پہلے امام لینے کے مستحق نہیں ہیں، اسے مسجد کے پیسوں میں جمع کردیاجائے، تنخوہ صرف ایامِ عمل کی ہوتی ہے، پانچ مہینے انھوں نے نماز پڑھانے کا عمل نہیں کیا ہے لہٰذا وہ تنخواہ کے حق دار نہیں، نائب امام کو آپ چار ہزار متعین کرکے دے ہی رہے ہیں، لہٰذا اب جو رقم ہرماہ پچیس سو (2500) روپئے بچی رہی ہے، اسے مسجد کے پیسوں میں رکھ دیں، آئندہ مسجد کی ضروریات میں خرچ کرسکتے ہیں، اگر جماعت میں جانے سے متعلق امام صاحب سے کچھ طے ہو تو اس کی تفصیل لکھ کر سوال دوبارہ کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند