• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 5377

    عنوان:

    صحیح بخاری میں ایک حدیث ہے جس کے راوی ابن عباس ہیں:? حضرت عمر نے کہا ، مجھے ڈرہے کہطویل عرصہ گذرنے کے بعد کہیں لوگ یہ نہ کہیں کہ قرآن میں رجم سے متعلق آیتیں نہیں مل رہی ہیں اور نتیجةاللہ کے ایک حکم کو چھوڑ کر وہ گمراہ ہوسکتے ہیں، دیکھو!جو زنا کا ارتکاب کرے اسے ضرور رجم کیا جانا چاہئے، اگر وہ شادی شدہ ہو اور گواہ / حمل/یا اعتراف سے یہ ثابت ہوجائے۔ سفیان نے مزید کہاکہ مجھے اسی طرح سے یہ روایت یاد ہے۔حضرت عمرنے کہا کہ یقینا اللہ کے رسول نے رجم کے حکم پر عمل کیا ہے اور ہم نے بھی ایساہی کیاہے? (حدیث نمبر۸۱۶) آج یہی حال ہے، ہمیں رجم کی آیتیں نہیں مل رہی ہیں۔ صحیح مسلم، حدیث نمبر ۱۶۹۱/ میں ہے: ?اللہ نے محمد کو سچائی اور جو آپ پر نازل ہواہے، رجم کی آیت ہے، کے ساتھ بھیجا ہے۔ ہم نے پڑھا اور سمجھا? مسئلہ یہ ہے کہ ان سب احادیث خصوصا صحیح مسلم کی اس حدیث سے قرآن پر شبہ ہوجاتاہے۔ براہ کرم، اس کی وضاحت فر مائیں۔

    سوال:

    صحیح بخاری میں ایک حدیث ہے جس کے راوی ابن عباس ہیں:? حضرت عمر نے کہا ، مجھے ڈرہے کہطویل عرصہ گذرنے کے بعد کہیں لوگ یہ نہ کہیں کہ قرآن میں رجم سے متعلق آیتیں نہیں مل رہی ہیں اور نتیجةاللہ کے ایک حکم کو چھوڑ کر وہ گمراہ ہوسکتے ہیں، دیکھو!جو زنا کا ارتکاب کرے اسے ضرور رجم کیا جانا چاہئے، اگر وہ شادی شدہ ہو اور گواہ / حمل/یا اعتراف سے یہ ثابت ہوجائے۔ سفیان نے مزید کہاکہ مجھے اسی طرح سے یہ روایت یاد ہے۔حضرت عمرنے کہا کہ یقینا اللہ کے رسول نے رجم کے حکم پر عمل کیا ہے اور ہم نے بھی ایساہی کیاہے? (حدیث نمبر۸۱۶) آج یہی حال ہے، ہمیں رجم کی آیتیں نہیں مل رہی ہیں۔ صحیح مسلم، حدیث نمبر ۱۶۹۱/ میں ہے: ?اللہ نے محمد کو سچائی اور جو آپ پر نازل ہواہے، رجم کی آیت ہے، کے ساتھ بھیجا ہے۔ ہم نے پڑھا اور سمجھا? مسئلہ یہ ہے کہ ان سب احادیث خصوصا صحیح مسلم کی اس حدیث سے قرآن پر شبہ ہوجاتاہے۔ براہ کرم، اس کی وضاحت فر مائیں۔

    جواب نمبر: 5377

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 254/ ل= 254/ ل

     

    اصول تفسیر میں نسخ کے احکام بیان کرتے ہوئے علما صراحت کرتے ہیں کہ نسخ کی ایک قسم یہ بھی ہے کہ حکم باقی رکھا جائے اور تلاوت منسوخ ہوجائے النسخ الواقع في القرآن یتنوع إلی أنواع ثلاثة: نسخ التلاوة والحکم معاً، ونسخ الحکم دون التلاوة، ونسخ التلاوة دون الحکم، (مناھل العرفان:۱۱۰ جلد۲، أنواع النسخ في القرآن) منسوخ التلاوة دون الحکم میں علماء اس قسم کی احادیث ذکر کرتے ہیں۔ آیت کے نازل کرنے اور اس کے منسوخ کرنے کی متعدد حکمتیں علماء لکھتے ہیں: مثلاً ان آیات کے انزال کا مقصد فوری توضیح و تفہیم ہوتا ہے، جس کی اب ضرورت باقی نہیں ، کبھی مضمون ہولناک ہوتا ہے، بار بار کان کو اس کا سننا مناسب نہ جانا گیا، اورمنسوخ و منسی کردیا گیا وغیرہ وغیرہ (نعمت المنعم شرح الصحیح لمسلم: ۲۹۷ ملخصا) اس کی وجہ سے قرآن پر شبہ کرنا درست نہیں، لأن اللہ تعالی یقول: اِنَّا نَحْنُ نَزَّلنَا الذِّکْرَ وَاِنَّا لَہُ لَحَافِظُوْنَ وقولہ تعالی: لاَ یَاْتِیْہِ الْبَاطِلُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَلاَ مِنْ خَلْفِہ تَنْزِیْلٌ مِّنْ حَکِیْمٍ حَمِیْدٍ وفي مقدمتہ تفسیر الخازن: وثبت بالدلیل الصحیح أن الصحابة إنما جمعوا القرآن بین الدفتین کما أنزل اللہ عز وجل علی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من غیر أن زوادوا فیہ أو نقصوا منہ شیئًا وفیہ فإن القرآن مکتوب فی اللوح المحفوظ علی النحو الذي ھو في مصحفنا الآن (مقدمہ تفسیر خازن:۸) وقال قبلہ فثبت بمجموع ھذہ الأحادیث أن القرآن کان علی ہذا التالیف والجمع في زمن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (مقدمہ تفسیر خازن:۷)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند