عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 49309
جواب نمبر: 49309
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1552-1549-U قرآن پاک کی تلاوت ایصال ثواب کے لیے ہو یا برکت کے لیے دونوں صورتوں میں یہ عبادت محضہ ہے، جس پر کسی قسم کا لین دین ہرگز جائز ودرست نہیں؛ لہٰذا نئے گھر یا دکان کی افتتاح کے موقع پر برکت کے لیے یا کسی کے انتقال پر ایصال ثواب کے لیے مدرسہ کے طلبہ کی قرآن خوانی پر مدرسہ کے لیے یا مدرسہ کے طلبہ کے لیے معاوضہ کا لین دین یا بالخصوص قرآن خوانی کرنے والوں کے لیے کھانے یا ناشتہ وغیرہ کا نظم کرنا ہرگز جائز ودرست نہیں، ایسی صورت میں تلاوت قرآن پاک پر نہ کوئی ثواب ملے گا اور نہ اس کی وجہ سے کوئی برکت حاصل ہوگی بلکہ تلاوت قرآن پر لین دین کرنے والے سب لوگ سخت گنہ گار ہوں گے کیونکہ یہ واضح طور پر قرآن پاک کی تلاوت کو پیسوں وغیرہ کے عوض بیچنا ہے جو بلاشبہ ناجائز ہے: ”قال في رد المحتار (کتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة: ۹/۷۷ ط مکتبہ زکریا دیوبند) عن الیعیني فی شرح الہدایة: فالحاصل أن ما شاع في زماننا من قراء ة الأجزاء بالأجرة لا یجوز لأن فیہ الأمر بالقراء ة وإعطاء الثوب للآمر والقراء ة لأجل المال فإذا لم یکن للقارئ ثواب لعدم النیة الصحیحة فأین یصل الثواب إلی المستأجر، ولو لا الأجرة ما قرأ أحد لأحد في ہذا الزکان بل جعلوا القرآن العظیم مکسبا ووسیلة إلی جمع الدنیا، إنا للہ وإنا إلیہ راجعون اھ․
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند