• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 15849

    عنوان:

    میری محبت کی شادی ہوئی تھی۔ لیکن میری بیوی مجھ سے طلاق چاہتی ہے، جب کہ میں اسے طلاق نہیں دینا چاہتا۔ کئی مہینوں سے وہ مجھ سے الگ رہ رہی ہے۔ وہ مجھ سے ہمیشہ طلاق کے لیے بحث کرتی تھی۔ اس نے بحث کے درمیان مجھ پر سے مہر بھی معاف کردئے تھے۔ میں نے اس سے یہ جملے بحث کے درمیان الگ الگ وقت پر کہے تھے (۱) [تم آزاد ہو]۔ (۲)[تم آزاد ہو،میں نے تجھے باندھ کر نہیں رکھا ہے]۔(۳)[تم آزاد ہو جہاں کہیں شادی کرنا چاہتی ہو کرسکتی ہو]۔ ان سب میں میری نیت کبھی بھی طلاق دینے کی نہیں تھی۔ وہ مجھ سے کہتی تھی تم مجھے لفظ طلاق بھی کہہ دو۔ میں نے اس سے کہا تھا [میں یہ لفظ نہیں کہہ سکتا]۔ اب وہ مجھ سے کہتی ہے کہ ہمارا صریح طلاق بائن مغلظہ ہوگیا ہے، کیوں کہ [تم آزاد ہو] سے بھی طلاق صریح ہوجاتی ہے اگر بحث کا موضوع طلاق ہے۔تو میں نے اس سے کہا تھا کہ [اگر ایسا ہوتا ہے ([تم آزاد ہو] کہنے سے اور بنا لفظ طلاق کہے طلاق ہوجاتا ہو تو میں مان لوں گا (کہ طلاق ہوگیا ہے)۔[تم آزاد ہو، میں نے تجھے باندھ کر نہیں رکھا ہے]۔میں اب بھی کہتا ہوں او رتمہیں پچاس بار کہنے کو تیار ہوں۔ حضرت بتائیں کہ کیا سچ مچ ہمارا طلاق ہوگیا ہے؟ اگر ہاں، تو یہ بھی بتائیں کہ ہمارے درمیان کتنے اورکن کن طرح (صریح/کنایہ/بائن/رجعی) کے طلاق ہو چکے ہیں (حالانکہ زیادہ سے زیادہ تین ہی ہوسکتا ہے) او رکن کن جگہ (الفاظ سے) ہوا ہے؟ میں ساتھ رہنا چاہتاہوں کیا یہ درست ہے؟ والسلام

    سوال:

    میری محبت کی شادی ہوئی تھی۔ لیکن میری بیوی مجھ سے طلاق چاہتی ہے، جب کہ میں اسے طلاق نہیں دینا چاہتا۔ کئی مہینوں سے وہ مجھ سے الگ رہ رہی ہے۔ وہ مجھ سے ہمیشہ طلاق کے لیے بحث کرتی تھی۔ اس نے بحث کے درمیان مجھ پر سے مہر بھی معاف کردئے تھے۔ میں نے اس سے یہ جملے بحث کے درمیان الگ الگ وقت پر کہے تھے (۱) [تم آزاد ہو]۔ (۲)[تم آزاد ہو،میں نے تجھے باندھ کر نہیں رکھا ہے]۔(۳)[تم آزاد ہو جہاں کہیں شادی کرنا چاہتی ہو کرسکتی ہو]۔ ان سب میں میری نیت کبھی بھی طلاق دینے کی نہیں تھی۔ وہ مجھ سے کہتی تھی تم مجھے لفظ طلاق بھی کہہ دو۔ میں نے اس سے کہا تھا [میں یہ لفظ نہیں کہہ سکتا]۔ اب وہ مجھ سے کہتی ہے کہ ہمارا صریح طلاق بائن مغلظہ ہوگیا ہے، کیوں کہ [تم آزاد ہو] سے بھی طلاق صریح ہوجاتی ہے اگر بحث کا موضوع طلاق ہے۔تو میں نے اس سے کہا تھا کہ [اگر ایسا ہوتا ہے ([تم آزاد ہو] کہنے سے اور بنا لفظ طلاق کہے طلاق ہوجاتا ہو تو میں مان لوں گا (کہ طلاق ہوگیا ہے)۔[تم آزاد ہو، میں نے تجھے باندھ کر نہیں رکھا ہے]۔میں اب بھی کہتا ہوں او رتمہیں پچاس بار کہنے کو تیار ہوں۔ حضرت بتائیں کہ کیا سچ مچ ہمارا طلاق ہوگیا ہے؟ اگر ہاں، تو یہ بھی بتائیں کہ ہمارے درمیان کتنے اورکن کن طرح (صریح/کنایہ/بائن/رجعی) کے طلاق ہو چکے ہیں (حالانکہ زیادہ سے زیادہ تین ہی ہوسکتا ہے) او رکن کن جگہ (الفاظ سے) ہوا ہے؟ میں ساتھ رہنا چاہتاہوں کیا یہ درست ہے؟ والسلام

    جواب نمبر: 15849

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1471=1471/1430/م

     

    آپ کی بیوی صحیح کہتے ہے، [تم آزاد ہو] کے لفظ سے صریح طلاق ہوجاتی ہے، اس میں طلاق کی نیت ضروری نہیں، پس اگر آپ نے یہ لفظ (تم آزاد ہو) پہلی مرتبہ کہنے کے بعد بیوی کو لوٹالیا تھا یا بیوی عدت میں تھی اوردوسری اور تیسری مرتبہ یہی لفظ اس حال میں کہا تھا کہ بیوی آپ کی زوجیت میں تھی یا پہلی طلاق کی عدت میں تھی تو ایسی صورت میں آپ کی بیوی پر تینوں طلاقیں پڑگئیں، اور وہ مغلظہ بائنہ ہوکر آپ کے لیے بالکلیہ حرام ہوگئی، تین طلاق کے بعد حلالہ کے بغیر دوبارہ اسی مطلقہ سے آپ کا نکاح نہیں ہوسکتا، اوراگر الگ الگ وقت پر کہنے کی صورت کچھ اور ہو تو وضاحت فرماکر دوبارہ یہ لکھیں کہ کتنے کتنے وقفہ پر آپ نے یہ جملہ [ تم آزاد ہو] کہا تھا؟ اور اس دوران رجعت کرلی تھی یا نہیں؟


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند