• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 55943

    عنوان: ایک شخص بہت ہی غصے کے موڈ میں تھا اور اپنے گھر کے لوگوں کے سامنے ایک جملہ میں تین مرتبہ طلاق کہا تو کیا اس کی بیوی کو طلاق ہوگئی یا نہیں؟

    سوال: میں بنگلور سے ہوں ،یہاں طلاق سے متعلق ایک معاملہ ہے جس کے بارے میں وضاحت چاہتاہوں کہ طلاق ہوئی یا نہیں؟ایک شخص بہت ہی غصے کے موڈ میں تھا اور اپنے گھر کے لوگوں کے سامنے ایک جملہ میں تین مرتبہ طلاق کہا تو کیا اس کی بیوی کو طلاق ہوگئی یا نہیں؟کیا اب بھی دو طلاق باقی ہیں؟یا اگلا طریقہ کار کیا ہوگا؟کیا اس صورت حال میں میاں بیوی ایک ساتھ رضامند ہوسکتے ہیں یا نہیں؟

    جواب نمبر: 55943

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1595-1085/L=12/1435-U جمہور علمائے سلف وخلف کا مسلک یہ ہے کہ ایک مجلس میں تین مرتبہ طلاق دینے سے تینوں طلاقیں واقع ہوجاتی ہیں اور بیوی مغلظہ بائنہ ہوکر شوہر پر حرام ہوجاتی ہے، اب بغیر حلالہ شرعی ان دونوں کا ایک ساتھ رہنا حرام ہوگا، مذکورہ بالا صورت میں اگر شوہر نے تین طلاق دیدی ہے تو اب رجعت کی گنجائش باقی نہیں، اب عورت کوچاہیے کہ عدت گذارے، عدت گذارکر اگر وہ کسی مرد سے نکاح کرلے اور وہ مرد اس سے صحبت کے بعد اس کو طلاق دیدے پھر عورت عدت گذارکر اگر اپنے سابق شوہر سے نکاح کرنا چاہے تو کرسکتی ہے، اس کے علاوہ دوبارہ نکاح کرنے کی کوئی اور صورت نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند