• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 32536

    عنوان: چار بار طلاق كہنے كا حكم؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ میں کہ مقدرخان نے اپنی بیوی سعیدہ ناز کو اپنی دو بالغ بیٹیوں اور سالی کے رو برو چار مرتبہ یہ الفاظ کہے ”تجھے طلاق ہے“ اس واقع کے بعد سعیدہ ناز اپنی بیٹیوں سمیت بھائی کے گھر چلی گئی، شریعت اسلامی کی روشنی میں راہنما ئی فرمائیں کہ مذکورہ صورت میں طلاق واقع ہوا ہے؟ اور سعیدہ ناز اور اس کی بیٹیوں کے لیے کیا حکم ہے۔

    جواب نمبر: 32536

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(م): 991=991-6/1432 صورت مسئولہ میں اگر شوہر (مقدر خاں) کو اقرار ہے کہ اس نے اپنی بیوی (سعیدہ ناز) کو مذکورہ الفاظ طلاق چار مرتبہ کہے ہیں تو ایسی صورت میں سعیدہ ناز پر تینوں طلاقیں واقع ہوگئیں اور وہ مغلظہ بائنہ ہوکر اپنے شوہر کے لیے بالکلیہ حرام ہوگئی، عدت کے بعد سعیدہ ناز کو اختیار ہوگا کہ وہ علاوہ مقدر خاں کے جس سے چاہے، اپنا عقد ثانی کرسکتی ہے، مقدر خاں سے حلالہ شرعیہ کے بغیر دوبارہ نکاح نہیں ہوسکتا، دونوں بالغ بیٹیوں کو اختیار ہے چاہے ماں کے ساتھ رہیں یا باپ کے ساتھ، شادی ہونے تک ان کا خرچہ باپ کے ذمہ ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند