معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 22805
جواب نمبر: 22805
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب):1069=204-6/1431
لڑکی کا نفقہ شادی تک والد پر ہے، جس میں کھانا کپڑا اور احکام شرعیہ کے متعلق حلال وحرام میں تمیز کے بقدر تعلیم داخل ہے جو گھر رہ کر بھی دی جاسکتی ہے، مروجہ اسکولی تعلیم اس میں داخل نہیں اور اگر لڑکی خود مال دار ہو یا کوئی ذریعہٴ معاش رکھتی ہو تو اس کا نفقہ والد پر نہیں، اسی طرح بالغ لڑکے کا نفقہ والد پر نہیں۔ البتہ اگر وہ کسی مرض وغیرہ کی وجہ سے کسب پر قادر نہ ہو یا طالب علم دین ہو اور طلب علم میں کوتاہی نہ کرتا ہو نیز اس کے پاس مال بھی نہ ہو تو اس کا نفقہ والد پر ہے: ففي الدر المختار وتجب النفقة بأنواعہا علی الحر لطفلہ یعم الأنثی والجمع الفقیر إلی أن قال وکذا تجب لولدہ الکبیر العاجز عن الکسب کالأنثی مطلقًا وزَمِن، ومن یلحقہ العار بالتکسب وطالب علم لا یتفرغ لذلک وقال الشامي تحتہ أقول الحق الذی تقبلہ الطباع المستقیمة ولا تنفر منہ الأذواق السلیمة القول بوجوبہا لذي رشد لا غیرہ (درمختار: ۵/۳۳۶-۳۴۱، زکریا)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند