• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 48924

    عنوان: میں اپنی بیوی کو نہیں لاؤں گا، اس کو نہیں رکھنا ان جیسے الفاظ كا حكم كیا ہے؟

    سوال: ان باتوں سے نکاح پر کیا اثر پڑتاہے۔ میں اپنی بیوی کو نہیں لاؤں گا، اس کو نہیں رکھنا ، اس کو کچھ عرصہ اس کی امی کے گھر رہنے دو تاکہ اس کو نصیحت ہو․․․․ اور ایک دفعہ اس کو یہ بھی کہا کہ میری طرف سے یہ رشتہ ختم سمجھو ، یہ میں نے اپنے ذہن میں بنا لیا ہے، میں بھی ایک طرف ہونا چاہتاہوں اور کسی پر کوئی زور زبردستی نہیں، یہ باتیں جب بھی کہی تواس سے ڈرانا مقصدتھایا غصہ تھا (نیت کا پتا نہیں) اور یہ تمام باتیں سوائے اس کے (میری طرف سے یہ رشتہ ختم سمجھو یا میں نے اپنے ذہن میں بنا لیا ہے میں بھی ایک طرف ہونا چاہتاہوں اور کسی ․․․․․․․․․․) بیوی کے سامنے نہیں کہیں ۔ پھر ایک طلاق رجعی دی جس کے پچیس دن کے بعد رجوع کیا ، یہ جھگڑا تقریباً ایک سال سے چل رہا ہے اور بیوی اپنی امی کے گھر ہے اور سسرال والے بضد ہیں کہ میں نیت کا حلف اٹھاؤں (ایک بیٹا بھی ہے)براہ کرم، جواب عنایت کریں اور رشتے کی حقیقت بتائیں۔ اللہ آپ کو اجر عطا فرمائے۔

    جواب نمبر: 48924

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1838-1481/B=1/1435-U میں اپنی بیوی کو نہیں لاوٴں گا، اس کو نہیں رکھنا ہے، اسے امی کے گھر رہنے دو، میری طرف سے یہ رشتہ ختم سمجھو، بلا نیت طلاق ان چاروں جملوں کے کہنے سے نکاح پرکوئی اثر نہیں ہوا، یعنی ان جملوں سے کوئی طلاق واقع نہ ہوئی۔ اورایک طلاق رجعی دے کر شوہر نے عدت کے اندر رجعت کرلی تو ان سب صورتوں میں بیوی اپنے شوہر کے نکاح میں باقی ہے، سسرال والوں کی ضد پر شوہر نیت کا حلف اٹھاسکتا ہے کہ میں نے کوئی جملہ طلاق کی نیت سے نہیں کہا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند