• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 152841

    عنوان: ”تم اپنا بوریہ بستر اٹھاوٴ اور چلی جاوٴ “ کہنے سے طلاق ہوگی یا نہیں؟

    سوال: میری شادی ۲۰۱۵ء میں ہو تھی، میں اور میری بیوی آپس میں دونوں بہت پیار کرتے ہیں، میری والدہ کا مزاج سخت ہے وہ میری بیوی کو کہتی ہیں کہ گھر کا سارا کام کرو جب کہ میرے دو بچے بھی ہیں، میری بیوی مجھے میرے والدین کی شکایتیں کرتی ہے کہ وہ سخت ہیں ایسی ہیں وغیرہ وغیرہ۔ اور میری ماں مجھے ہر وقت میری بیوی کی شکایتیں کرتی ہیں کہ تمہاری بیوی ٹھیک نہیں ہے وغیرہ وغیرہ ۔ میں اس سے بہت تنگ آکر اپنی بیوی کو کہا اپنی ماں کے ڈاٹنے پر کہ تم اپنا بوریہ بستر اٹھاوٴ اور چلی جاوٴ اپنے ماں باپ کے گھر مجھے تمہاری کوئی ضرورت نہیں ہے، جب کہ ہماری آپس میں ایک دوسرے سے کوئی ذاتی لڑائی نہیں ہے ، کیا میرے یہ الفاظ کہنے سے طلاق ہوگئی ہے یا نہیں؟

    جواب نمبر: 152841

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1050-1003/sd=10/1438

    ”تم اپنا بوریہ بستر اٹھاوٴ اور چلی جاوٴ اپنے ماں باپ کے گھر، مجھے تمہاری کوئی ضرورت نہیں“، اس جملے سے اگر آپ نے طلاق کی نیت نہیں کی تھی، تو بیوی پر کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی، بیوی بدستور آپ کے نکاح میں باقی ہے ۔واضح رہے کہ بیوی کو ساس کے ساتھ والدہ جیسا برتاوٴ کرنا چاہیے ، عزت واحترام سے پیش آنا چاہیے ، حسب موقع خدمت سے پیچھے نہیں ہٹنا چاہیے اور ساس کو بہو کے ساتھ شفقت کا معاملہ کرنا چاہیے ، چھوٹی چھوٹی باتوں سے صرف نظر کرنا چاہیے ، شکوہ شکایت اچھی چیز نہیں ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند