معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 12783
اگر زید نے اپنی بیوی کو کئی موقع پر طلاق
دے دیا، مثلاً غصہ کی حالت میں چھ سال میں دس بار، بیوی ہندہ نے دینی شعور ہونے کی
وجہ سے اس کے بعد اس کی مخالفت کی مگر جاہل نا سمجھ نے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ مرد
غصہ میں کہہ دے تو اس کا اثر نہیں لینا چاہیے۔ لیکن ہندہ ہمیشہ روتی اور تڑپتی رہی
کسی نے ساتھ نہیں دیا ۔ اس کو ہمیشہ احساس ندامت رہا۔ وہ اس سے الگ ہونا چاہتی ہے۔
ایک طلاق کا تحریری بیان بھی ہے جب کبھی بات ہوتی ہے تو اس کا ظالم شوہر مکر جاتا
ہے، ظلم و تشدد کرتا ہے، اس پر کئی طرح کا الزام لگاتا ہے۔ اس حال میں وہ مظلوم کیا
کرے اس کے اپنے بھی اس کا ساتھ نہیں دے رہے ہیں، اس نے بھائی اور ماں کو بھی بتایا
مگر وہی جہالت صبر کرکے رہو کیا کروگی کہاں جاؤ گی۔ قانون الہی کی روشنی میں فیصلہ
کریں۔
اگر زید نے اپنی بیوی کو کئی موقع پر طلاق
دے دیا، مثلاً غصہ کی حالت میں چھ سال میں دس بار، بیوی ہندہ نے دینی شعور ہونے کی
وجہ سے اس کے بعد اس کی مخالفت کی مگر جاہل نا سمجھ نے یہ کہہ کر ٹال دیا کہ مرد
غصہ میں کہہ دے تو اس کا اثر نہیں لینا چاہیے۔ لیکن ہندہ ہمیشہ روتی اور تڑپتی رہی
کسی نے ساتھ نہیں دیا ۔ اس کو ہمیشہ احساس ندامت رہا۔ وہ اس سے الگ ہونا چاہتی ہے۔
ایک طلاق کا تحریری بیان بھی ہے جب کبھی بات ہوتی ہے تو اس کا ظالم شوہر مکر جاتا
ہے، ظلم و تشدد کرتا ہے، اس پر کئی طرح کا الزام لگاتا ہے۔ اس حال میں وہ مظلوم کیا
کرے اس کے اپنے بھی اس کا ساتھ نہیں دے رہے ہیں، اس نے بھائی اور ماں کو بھی بتایا
مگر وہی جہالت صبر کرکے رہو کیا کروگی کہاں جاؤ گی۔ قانون الہی کی روشنی میں فیصلہ
کریں۔
جواب نمبر: 12783
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1103=852/ھ
ہندہ کو چاہیے کہ شرعی پنچایت یا دارالقضاء میں اپنا معاملہ مرافعہ کرے، بعد تحقیقِ شرعی جو فیصلہ وہاں سے ہوجائے اس پر عمل کرے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند