• معاشرت >> طلاق و خلع

    سوال نمبر: 10747

    عنوان:

    میں نے ابھی بہشتی زیور پڑھی اس میں طلاق کنایہ کا مسئلہ پڑھا ہے اس سیشک میں پڑ گیا ہوں۔میرا مسئلہ ہے کہ ایک سال پہلے میری بیوی سے تھوڑی بہت لڑائی ہوئی تھی ، میں نے اسے بولاکہ تم اپنے گھر چلی جاؤ ۔تھوڑی دیر بعد میں نے معافی مانگ لی تھی اپنے بیوی سے ،کیوں کہ یہ ایک سال پرانی بات ہے۔ میری نیت تو طلاق دینے کی نہیں تھی لیکن مجھے اپنی گھبراہٹ دور کرنی ہے۔ شائد میرے دل کے کسی کونے میں تھوڑی فیصد ہو طلاق دینے کی۔ کیا طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟

    سوال:

    میں نے ابھی بہشتی زیور پڑھی اس میں طلاق کنایہ کا مسئلہ پڑھا ہے اس سیشک میں پڑ گیا ہوں۔میرا مسئلہ ہے کہ ایک سال پہلے میری بیوی سے تھوڑی بہت لڑائی ہوئی تھی ، میں نے اسے بولاکہ تم اپنے گھر چلی جاؤ ۔تھوڑی دیر بعد میں نے معافی مانگ لی تھی اپنے بیوی سے ،کیوں کہ یہ ایک سال پرانی بات ہے۔ میری نیت تو طلاق دینے کی نہیں تھی لیکن مجھے اپنی گھبراہٹ دور کرنی ہے۔ شائد میرے دل کے کسی کونے میں تھوڑی فیصد ہو طلاق دینے کی۔ کیا طلاق واقع ہوئی یا نہیں؟

    جواب نمبر: 10747

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 251=224/ ب

     

    تم اپنے گھر چلی جاوٴ، یہ جملہ اگر آپ نے طلاق کی نیت سے کہا تھا تو آ پ کی بیوی پر ایک طلاق بائن واقع ہوگئی۔ اور اگر طلاق کی نیت نہیں تھی صرف غصہ کا اظہار تھا تو اس سے کوئی طلاق واقع نہ ہوئی۔ نیت کا حال آپ خود جانتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند