معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 20120
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی اور ایک مولوی صاحب کے فتوی پر دوبارہ اس کو اپنے پاس رکھ لیا کہ غصہ میں طلاق نہیں ہوتی؟
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی اور ایک مولوی صاحب کے فتوی پر دوبارہ اس کو اپنے پاس رکھ لیا کہ غصہ میں طلاق نہیں ہوتی؟
جواب نمبر: 20120
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ھ): 454=361-3/1431
طلاق دینے کے واقعات عامةً غصہ ہی کی حالت میں پیش آتے ہیں، اور وہ غصہ عموماً جنون اور پاگل پن کی حد میں نہیں ہوتا بلکہ اس وقت بحالتِ غصہ طلاق کے مفہوم ونتیجہ کو اچھی طرح سمجھتا ہے اور اثراتِ طلاق اس سے اوجھل نہیں ہوتے، ایسی حالت غصہ میں دی ہوئی طلاق واقع ہوجاتی ہے پس شخص مذکور کا فتویٰ علی الاطلاق عدم وقوعِ طلاق کا درست نہیں اور اس کی وجہ سے بیوی کو اپنے پاس رکھ لینا حرام ہے، تین طلاق دینے کے بعد بیوی حرام ہوجاتی ہے، حق رجعت او رتجدید نکاح بغیر حلالہ شرعیہ کا استحقاق مرد کو باقی نہیں رہتا بلکہ عورت کو حق ہوجاتا ہے کہ بعد انقضائے عدت علاوہ تین طلاق دینے والے کے جہاں چاہے اپنا عقد ثانی کرلے۔ (بخاری شریف: ۲/۵۰۱، فتاویٰ الہندیة: ۱/۵۰۱)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند