معاشرت >> طلاق و خلع
سوال نمبر: 155668
جواب نمبر: 155668
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 106-92/D=2/1439
آپ رشتہ زوجیت ختم کرنے کے لیے ایک مرتبہ طلاق دے کر ازدواجی تعلق منقطع کرلیتے حتی کہ اس کی عدت پوری ہوجاتی پس نکاح بالکل ختم ہوجاتا۔
یا ایک طلاق بائنہ دے دیتے اس کے بعد نکاح فوری طور پر ختم ہوجاتا اور عدت کے بعد لڑکی کو کسی سے بھی اپنا نکاح کرنے کا اختیار مل جاتا۔ آپ نے جو طریقہ تین طلاق دینے کا اختیار کیا اس کی ضرورت نہیں تھی پھر بھی جب آپ نے تین مہینوں میں الگ الگ تین طلاق دیدی تو اس سے بیوی پر تین طلاق مغلظہ واقع ہوگئی اور نکاح بالکلیہ ختم ہوگیا۔ اس کے بعد لڑکی والوں کے کہنے پر آپ نے جو کہا میں ”عذرا بانو کو حق زوجیت سے جدا کرتا ہوں“ لغو اور فضول ہوا۔ عدت کا حکم ۵/۳/۱۷سے ہی لاگو ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند