• عبادات >> طہارت

    سوال نمبر: 159153

    عنوان: كیا نجاست چاٹنے سے پاك ہوجائے گی؟

    سوال: "اگر انگلی میں نجاست لگ جاے تو ۳ بار چاٹ لینے سے دور ہوجاتی ہے " کا قرآن و حدیث سے ثبوت پیش کریں۔

    جواب نمبر: 159153

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:102-80T/SD=7/1439

     اگر انگلی میں نجاست لگ جائے اور تین بار چاٹ لینے سے نجاست کا اثر زائل ہوجائے ، تو انگلی پاک ہوجائے گی ، اس لیے کہ ہر بہنے والی پاک چیز جو نجاست کو زائل کردے ، اس سے ناپاک چیز پاک ہوجاتی ہے اور تھوک بہنے والی پاک چیز ہے ، یہ مسئلہ قیاس سے ثابت ہے ، یعنی جس طرح پانی سے پاکی حاصل ہوجاتی ہے ، اسی طرح دوسری پاک بہنے والی اشیاء جو نجاست کو زائل کرنے والی ہوں، اُن سے بھی پاکی حاصل ہوجاتی ہے ، اس لیے کہ یہ چیزیں تطہیر میں اوصاف کے اعتبار سے پانی کے مثل ہیں اور قیاس بھی حجت شرعیہ ہے ، ہر مسئلے پر براہ راست قرآن و حدیث سے دلیل کا مطالبہ جہالت پر مبنی ہے ۔

     قال الحصکفی : (وبکل مائع طاہر قالع) للنجاسة ینعصر بالعصر (کخل وماء ورد) حتی الریق، فتطہر أصبع وثدی تنجس بلحس ثلاثا۔ قال ابن عابدین : (قولہ: فتطہر أصبع إلخ) عبارة البحر: وعلی ہذا فرعوا طہارة الثدی إذا قاء علیہ الولد ثم رضعہ حتی زال أثر القیء، وکذا إذا لحس أصبعہ من نجاسة حتی ذہب الأثر۔ ( الدر المختار مع رد المحتار : ۳۰۹/۱، باب الانجاس ، ط: دار الفکر، بیروت ) قال الکاسانی : وأما ما سوی الماء من المائعات الطاہرة فلا خلاف فی أنہ لا تحصل بہا الطہارة الحکمیة، وہی زوال الحدث، وہل تحصل بہا الطہارة الحقیقیة وہی زوال النجاسة الحقیقیة عن الثوب والبدن؟ اختلف فیہ فقال أبو حنیفة وأبو یوسف: تحصل۔۔۔(ولہما) أن الواجب ہو التطہیر، وہذہ المائعات تشارک الماء فی التطہیر؛ لأن الماء إنما کان مطہرا لکونہ مائعا رقیقا یداخل أثناء الثوب، فیجاور أجزاء النجاسة، فیرققہا إن کانت کثیفة، فیستخرجہا۔۔بواسطة العصر، وہذہ المائعات فی المداخلة، والمجاورة، والترقیق، مثل الماء فکانت مثلہ فی إفادة الطہارة بل أولی۔ ( بدائع الصنائع : ۸۳/۱،فصل فی بیان مایقع بہ التطہیر، ط: دار الفکر، بیروت )۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند