عبادات >> طہارت
سوال نمبر: 48775
جواب نمبر: 48775
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1453-1449/N=12/1434-U تین طلاق کے بعد عورت شوہر پر مکمل طور پر حرام ہوجاتی ہے او رحلالہ شرعی سے پہلے اس کے تین طلاق دینے والے شوہر کے حق میں حلال وجائز ہونے کی کوئی صورت نہیں رہ جاتی ہے، قال اللہ تعالی: ”فَاِنْ طَلَّقَہَا فَلَا تَحِلُّ لَہُ مِنْ بَعْدُ حَتَّی تَنْکِحَ زَوْجًا غَیْرَہُ“ (سورہٴ بقرہ آیت: ۲۳۰) وفي الفتاوی الہندیة (۱:۴۷۳، ط: مکتبہ زکریا دیوبند): وإن کان الطلاق ثلاثا في الحرة․․ لم تحل لہ حتی تنکح زوجا غیرہ نکاحا صحیحا ویدخل بہا ثم یطلقہا أو یموت عنہا کذا في الہدایة اھ اور حلالہ شرعی کی حقیقت یہ ہے کہ عورت عدت کے بعد کسی اور مرد سے نکاح کرے اور پھر وہ مرد اس کو بیوی بناکر رکھے اور اس کے ساتھ ہمبستری بھی کرے، اس کے بعد جب کبھی اس کا انتقال ہوجائے گا، تیس سال یا چالیس سال وغیرہ کے بعد یا جب کبھی وہ اپنی مرضی سے طلاق دیدیے گا تو عورت عدت گذارنے کے بعد اپنے سابق شوہر سے نکاح کرنے کی مجاز ہوجائے گی، اور آج کل جو منصوبہ وپلان کے تحت حلالہ کا رواج ہے اور اسے مستقل ایک تدبیر کے طور پر اختیار کیا جاتا ہے یہ شریعت کی نظر میں سخت ناپسندیدہ و مکروہ تحریمی ہے،اگرچہ عورت اس صورت میں بھی اپنے شوہر اول کے لیے حلال ہوجائے گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند