عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 28697
جواب نمبر: 28697
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(م): 130=130-2/1432
(۱) دعائے قنوت یاد کرنی چاہیے، جب تک وہ یاد نہ ہو ربّنا آتنا والی دعا پڑھ لیا کرے، وہ بھی یاد نہ ہو تو کم ازکم اللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِیْ تین مرتبہ پڑھ لیا کرے، سجدہ سہو نماز میں کسی واجب کے بھول سے چھوٹ جانے کی صورت میں کیا جاتا، قصداً کسی واجب کا ترک صحیح نہیں۔
(۲) اگر کسی کو پہلی مرتبہ نماز میں شک ہوا کہ تین رکعت پڑھی یا چار پڑھی تو اس کو چاہیے کہ نماز توڑکر از سر نو نماز پڑھے، اور اگر بھولنے کی عادت ہے اور رجحان پیدا ہوجائے تو ظن غالب پر عمل کرے، مثلاً تین اور چار میں شک ہو اور قلبی رجحان چار کے بارے میں قائم ہوجائے تو اس کو چار ہی سمجھے اور اس صورت میں سجدہ سہو کی ضرورت نہیں، ہاں اگر کسی جانب رجحان پیدا نہ ہو تو اقل پر بنا کرے یعنی مثلاً اگر تین اور چار میں شک ہو اور دلی میلان کسی جانب نہ ہو تو ایسی صورت میں اس کو تین ہی سمجھے اور اس پر قعدہ بھی کرے کیوں کہ احتمال اس کا بھی ہے کہ چار رکعت ہوگئی ہو اور چار رکعت پر اخیر میں سجدہ سہو بھی کرے۔
(۳) اگر پانچویں رکعت کا سجدہ کرنے سے پہلے یاد آجائے تو فوراً قعدہ میں بیٹھ جائے اور سجدہٴ سہو کرلے، نماز ہوگئی اور اگر اس وقت یاد آیا جب کہ پانچویں رکعت کا سجدہ کرلیا تھا تو ایک رکعت اور ملاکر چھ رکعتیں پوری کرلے، اب اگر چوتھی رکعت کے بعد قعدہ کیا تھا تب تو اس کے فرض ادا ہوگئے، ورنہ یہ چھ رکعتیں نفل بن گئیں، فرض دوبارہ پڑھے ، مگر دونوں صورتوں میں سجدہٴ سہو لازم ہے اور اگر پانچویں رکعت پوری کرکے سلام پھیرنے کے بعد یاد آیا تو اب دوبارہ فرض پڑھ لے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند