• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 179716

    عنوان: امام صاحب كا یہ كہنا كہ میرا سب پر احسان ہے؟ كیا ایسا كہنا درست ہے؟

    سوال:

    مسئلہ یہ ہے کہ ایک مسجد کے امام صاحب( قاری جی) سے مقتدی ناراض ہیں اور وجہ یہ ہے کہ امام صاحب سے کچھ لوگوں نے پیسے لے رکھے تھے تو امام صاحب نے عید الاضحٰی کے روز یہ بات کہی کہ میرا سب پر احسان ہے اور فلاں فلاں پر میرے پیسے ہیں اس بات سے مقتدی ناراض ہو گئے کہ انہوں نے سب پر احسان کی بات کیوں کہی.. اس کے ساتھ ایک پرانا معاملہ بھی اٹھ گیا ہے وہ یہ تھا کہ اب سے دو سال پہلے امام صاحب اور ایک دو آدمی مسجد کی صفائی کر رہے تھے کہ مسجد کے کولر سے ایک موبائل ملا جس کو امام صاحب نے اٹھاکر اپنے ڈیسک میں رکھ لیا نہ اس کا اعلان کیا نہ کسی سے کہا پھر کچھ دنوں بعد اسکو بیچ دیا اور رقم خود رکھ لی اس رقم کا بھی اعلان نہیں کیا.. اس بات کے سامنے آنے سے لوگوں میں چہ میگوئیاں شروع ہو گئی ہیں اور کچھ لوگوں نے امام کے پیچھے نماز نہ پڑھ کر اپنی الگ جماعت شروع کردی ہے تو اب مسئلہ یہ دریافت کرنا ہے کہ کہ ہم مقتدی حضرات کیا کریں کیا ان قاری جی کے پیچھے نماز پڑھتے رہیں یا انکو امامت سے معزول کردیں؟ نیز جو لو اپنی الگ جماعت کررہے ہیں انکا یہ عمل درست ہے یا نہیں؟؟ جو بھی قابل عمل مسئلہ ہو رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 179716

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 11-10/M=01/1442

    ”میرا سب پر احسان ہے“ امام صاحب نے یہ بات کیوں اور کس پس منظر میں کہی؟ امام صاحب اس کی کیا وجہ بتاتے ہیں؟ اور موبائل والے معاملے میں امام صاحب کا بیان کیا ہے؟ صاحب معاملہ سے مکمل بیان و وضاحت لکھواکر منسلک کریں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ کچھ لوگوں کی ناراضگی بجا ہے یا بلاوجہ ہے؟


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند