عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 178035
جواب نمبر: 178035
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 761-632/D=09/1441
نماز کی طرف دھیان رکھیں یعنی اپنے اختیار سے یہ سوچیں کہ میں کونسا رکن ادا کر رہا ہوں اور زبان سے کیا پڑھ رہا ہوں اگر دھیان دوسری طرف چلا جائے تو پھر متوجہ کرلیں۔ وساوس کی طرف توجہ نہ کریں۔ شیطان انسان کے اعمال و ارکان میں وساوس پیدا کرکے انھیں خراب و برباد کرنا چاہتا ہے ا س سے پریشان نہ ہوں اور جب تک ظن غالب یا یقین کی صورت نہ ہو نماز یا وضو دہرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
باقی جو خاص صورت پیش آئے اس کی تفصیل لکھ کر حکم معلوم کرلیں تاکہ آئندہ عمل میں اس کا لحاظ رکھیں۔
نماز کے باہر جب وساوس پریشان کریں تو آمت باللہ ورسلہپڑھ لیا کریں۔ اور نماز کے اندر پریشان کریں تو خاص اس رکن کی طرف دل کو متوجہ کرلیں۔ یا اللہ تعالی کی طرف یا خانہ کعبہ کی طرف۔
اور مسئلہ کے لحاظ سے اس ضابطہ پر عمل کریں جو اوپر لکھا گیا یعنی جب تک ظن غالب یا یقین نہ ہو اعادہ نہ کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند