عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 156444
جواب نمبر: 156444
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:221-192/N=3/1439
بنا کے مسئلہ میں اگر امام نماز سے فارغ ہوچکا ہو تو بنا کرنے والا اپنی اصل جگہ واپس آکر یا وضو کے قریب کسی جگہ اس طرح چھوٹی ہوئی رکعت یا رکعتیں پڑھے گا جس طرح امام کے پیچھے پڑھتا ہے، یعنی: قراء ت نہیں کرے گا، صرف اندازے سے امام صاحب کے قیام کے بہ قدر قیام کرے گا اور رکوع اور سجدہ وغیرہ حسب معمول کرے گا اور اس طرح چھوٹی رکعت یا رکعتیں ادا کرکے نماز مکمل کرے گا؛
البتہ یہ واضح رہے کہ بنا کی شرائط اور اس کے ضروری مسائل عام طور پر لوگ نہیں جانتے ؛ اس لیے جو شخص بہ وقت ضرورت نماز میں بنا کرنا چاہے ، وہ پہلے کسی معتبر مفتی سے زبانی طور پر یا بہشتی زیور میں بنا کی شرائط اور اس کے ضروری مسائل اچھی طرح سمجھ لے، اس کے بعد بنا کرے ورنہ بعض مرتبہ بنا کے مسئلہ میں ایسی غلطی ہوجاتی ہے جس سے نماز فاسد ہوجاتی ہے اور علم نہ ہونے کی وجہ سے آدمی فساد سے ناواقف ہوتا ہے۔
واللاحق من فاتتہ الرکعات کلھا أو بعضھا لکن بعد اقتدائہ بعذر کغفلة وزحمة وسبق حدث الخ (الدرالمختار مع رد المحتار، کتاب الصلاة، آخر باب الإمامة، ۲: ۳۴۳، ۳۴۴م، ط: مکتبة زکریا دیوبند)، لو نام فی الثالثة واستیقظ فی الرابعة فإنہ یأتي بالثالثة بلا قراء ة فإذا فرغ منھا صلی مع الإمام الرابعة، وإن فرغ منھا الإمام صلاھا وحدہ بلا قراء ة أیضاً (رد المحتار، کتاب الصلاة، آخر باب الإمامة، ۲: ۳۴۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند نقلاً عن البحر)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند