• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 63022

    عنوان: دوپہر اور عصر کی نماز قریب قریب وقت میں پڑھنا

    سوال: میں یہاں تھائی لینڈ میں کام کے سلسلے میں آیا ہوا ہوں . آفس جہاں ہے وہاں قریب کوئی مسجد نہیں . مجھے دوپہر کو نماز کے لئے ایک ساتھی کے گھر جاکر نماز ادا کرنی ہوتی ہے . میں کچھ وقت سے وہاں اس وقت پر نماز کے لئے جاتا ہوں ک جب دوپہر کا وقت ختم ہونے کو ہوتا ہے اور عصر شروع ہونے والا ہوتا ہے ، اس طرح میں دونوں وقت کے فرض ادا کرلیتا ہوں ، پہلے دوپہر کا فرض پڑھتا ہوں اورپر عصر کا .  اگر میں اس طرح نہیں پڑھوں تو پھر مجھے صرف ایک نماز ہی پڑھنی ہوگی اور دوبارہ نماز کے لئے وہاں جانا مشکل ہوگا . بقایا مغرب کی نماز قضا ہوجاتی ہے ہر روز ، جو میں ہر روز گھر جاکر ادا کرتا ہوں.  (١) کیا میرا یہ عمل دوپہر اور عصر کی نماز قریب قریب وقت میں پڑھنا درست ہے ؟ (٢) مجھے کوئی عمل بتائیں جو میں پڑھوں تاکہ میرے رزق کا ذریہ اپنے ملک پاکستان میں ہی ہوجاۓ یا پھر کسی اور اسلامی ملک میں . جزاک الله 

    جواب نمبر: 63022

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 171-171/Sd=3/1437-U اگر آپ ظہر اور عصر کی نماز اُن کے وقت میں پڑھتے ہیں،خواہ بالکل قریب قریب وقت میں پڑھتے ہوں، تو مجبوری کی صورت میں آپ کا اس طرح نماز پڑھنا صحیح ہے؛ البتہ ظہر کے وقت میں عصر کی نماز پڑھنا یا عصر کے وقت میں ظہر کی نماز پڑھنا صحیح نہیں ہے۔ احناف کے نزدیک دو نمازوں کو اس طرح جمع کرنا کہ مثلاً: ظہر کو عصر کے وقت میں یا عصر کو ظہر کے وقت میں پڑھا جائے، جائز نہیں ہے ؛ ہاں صورةً جمع کرنا کہ ظہر کو بالکل آخری وقت میں اداء کیا جائے اور عصر کو اول وقت میں پڑھ لیا جائے، تو ضرورت کے وقت اس طرح دو نمازوں کو جمع کرنا جائز ہے۔ واضح رہے کہ صورت مسئولہ میں مغرب کی نماز بالکل قضاء کر دینا جائز نہیں ہے، نماز دین اسلام کا ایک اہم رکن ہے، اس کو کسی حال میں قضاء کرنا جائز نہیں ہے ،اس لیے آپ مغرب کی نماز بھی کسی طرح پڑھ لیا کریں، نماز تو آفس میں بھی پڑھی جاسکتی ہے، بس تھوڑی سی ہمت کی بات ہے۔ قال اللّٰہ تعالی: ان الصلاة کانت علی الموٴمنین کتاباً موقوتاً (النساء) قال الحصکفي: ولا جمع بین فرضین في وقت بعذر سفر و مطر خلافاً للشافعي، وما رواہ محمول علی الجمع فعلاً لا وقتاً، فان جمع فسد، ولو قدم الفرض علی وقتہ وحرم لو عکس، أي: أخرہ عنہ․․․ (الدر المختار مع رد المحتار: ۲/ ۴۵، ۴۶، کتاب الصلاة،ط: زکریا، دیوبند) ( ۲) آپ کوشش کرتے رہیں اور ”المُعطي“ کا ورد کثرت سے کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند