عبادات >> صلاة (نماز)
سوال نمبر: 602250
كیا سفر میں سنت نماز چھوڑی جاسكتی ہے؟
ا۔دوران سفرسنت نماز چھوڑنا جائز ہے یا نہیں؟ ب۔اگر کوئی تکلیف نہ ہو۔مثلاہوٹل میں قیام کیا اور ہر سہولت موجود ہے ۔ پھرسنتیں نہیں پڑھا۔تو کیا حکم ہے ؟ توجب وتوجر۔
جواب نمبر: 602250
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:439-357/L=6/1442
دوران سفر سنن مؤکدہ کے ترک کی گنجائش ہے ؛البتہ اگر قرار اور اطمینان کی حالت ہو تو سننِ مؤکدہ کا ادا کرلینا بہتر ہے گو اس صورت میں بھی تاکیداً ادائیگی کا حکم نہیں ہے ،مذکورہ بالا صورت میں ہوٹل میں قیام کی صورت میں جبکہ قرار اور اطمینان کی حالت تھی بہتر یہی تھا کہ سننِ مؤکدہ بھی ادا کرتے ؛تاہم ترک کردینے کی وجہ سے کوئی گناہ نہیں ہوا۔
ویأتی المسافر بالسنن إن کان فی حال أمن وقرار وإلا بأن کان فی خوف وفرار لایأتی بہا ہو المختار، لأنہ ترک لعذر ، تجنیس ، قیل إلا سنة الفجر ․․․․ قولہ ہو المختار، وقیل الأفضل الترک ترخیصاً وقیل الفعل تقریباً ، وقال الہندووانی: الفعل حال النزول والترک حال السیر ․․․․․ قال فی شرح المنیة : والأعدل ما قالہ الہندواوانی اھ (در مختار مع الشامی:2/613، ط: زکریا) إن الرواتب لا تبقی مؤکدة فی السفر کالحضر، فینبغی مراعاة حال الرفقة فی إتیانہا، فإن أثقل علیہم ترکہا أو أخرہا حتی یأتی بہا علی ظہر الراحلة. (إعلاء السنن ۲۹۰/۷کراچی)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند