• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 146876

    عنوان: بیوی اور والدہ کے ساتھ جماعت؟

    سوال: کیا اپنی بیوی اور والدہ کو فجرکی نماذ باجماعت پڑھا سکتا ہوں؟ تاکہ ان کو بھی با جماعت کا ثواب مل سکے ۔ اور اس کو معمول بنانا کیسا ہے ؟

    جواب نمبر: 146876

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 225-173/Sd=3/1438

     

    مردوں کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ مسجد میں جماعت کے ساتھ نماز پڑھیں، بلا عذر مسجد کی نماز کو چھوڑنا گناہ ہے اور عورتوں کو حکم یہ ہے کہ وہ گھر میں تنہا نماز پڑھیں، جماعت سے نماز پڑھنے کا حکم ان کے لیے نہیں ہے، ان کے لیے جماعت کی کوئی فضیلت نہیں ہے؛ بلکہ فقہائے کرام نے تو تنہا عورتوں کو جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے کو مکروہ تحریمی قرار دیا ہے، اس لیے آپ مسجد میں جماعت سے نماز پڑھیں، مسجد کی نماز چھوڑکر اپنی بیوی اور والدہ کے ساتھ گھر میں جماعت سے نماز پڑھنا صحیح نہیں ہے، ہاں اگر کبھی کسی عذر سے مسجد کی نماز چھوٹ جائے، تو گھر میں والدہ اور بیوی کے ساتھ جماعت سے نماز پڑھنے میں مضائقہ نہیں ہے۔ عن أم سلمة رضي اللہ عنہا عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: خیر مساجد النساء قعر بیوتہن․ (مسند أحمد ۶/ ۲۹۷، الترغیب والترہیب مکمل ۹۳رقم: ۵۱۴) وکرہ جماعة النساء بواحدة منہن ․․․․ (شامی ۲/۳۰۵زکریا، الفتاوی الہندی ۱/۸۵) ویکرہ تحریما جماعة النساء ولو في التراویح في غیر صلاة جنازة (شامی ۲/۳۰۵زکریا، البحر الرائق ۱/۳۵۲) ویکرہ حضورہن الجماعة مطلقًا ولو عجوزًا لیلاً علی المذہب المفتی بہ لفساد الزمان․ (شامی ۲/ ۳۰۷زکریا)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند