• عبادات >> صلاة (نماز)

    سوال نمبر: 157948

    عنوان: اگر قرآن کریم کی قراء ت میں کوئی فحش غلطی ہوجائے تو آدمی کافر نہیں ہوتا

    سوال: حضرت مفتی صاحب! آج میں نے ایک کتاب کا مطالعہ کیا جس کا نام معلوماتِ قرآن، مصنف: اصغر چودھری صاحب۔ مکتبہ: اسلامی سے شائع کردہ کتاب۔ مسئلہ یوں ہے میں جب مطالعہ کرنے کے دوران ایک جگہ پڑھا کہ قرآن میں درج ذیل مقامات پر زبر زیر پیش کی غلطی کرنے سے آدمی کافر ہو جاتا ہے۔ اس کے بعد انہوں نے کچھ ۲۰/ مقامات کا ذکر کیا۔ بات اصل یہ ہے کہ میں حافظ قرآن ہوں اور ہوتا یوں ہے کہ ہم اکثریت بغیر دیکھے یعنی قرآن کھول کر بہت کم پڑھتے ہیں، زبانی پڑھتے رہتے ہیں، ہمیں آج یہ بات پتا چلی تو ہم بڑے فکر میں پڑ گئے، والدین کے سامنے یہ بات دریافت کی تو وہ بھی یہ بولے کہ ہم نے بھی ایسا سنا ہے۔ آپ سے ذرا گذارش ہے کہ مجھے ان سارے مقامات کے بارے میں ذرا بتائیں اور یہ بھی بتائیں کہ اگر غلطی سے میں نے کچھ غلط پڑھ لیا (زبانی طور پر)، تو مجھے کیا کفارہ ادا کرنا ہوگا؟ مفتی صاحب! پوری تفصیل سے سارے مقامات کی نشاندہی کرتے ہوئے جواب دیں۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 157948

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:430-355/N=4/1439

    یہ بات صحیح ہے کہ قرآن کریم میں بعض مقامات پر زبر، زیر ، پیش کی غلطی سے ایسے فحش معنی پیدا ہوجاتے ہیں کہ ان کا اعتقاد کفر ہوتا ہے، جیسے: ﴿وَاِذِ ابْتَلٰٓی اِبْرٰھمَ رَبُّہالخ﴾میں اگر زبر کو پیش سے اور پیش کو زبر سے بدل کر یوں پڑھا جائے تو ﴿وَاِذِ ابْتَلٰٓی اِبْرٰھمُ رَبَّہالخ﴾ تویہ ایسی غلطی ہے کہ اس سے ایسے فحش معنی پیدا ہوتے ہیں، جن کا اعتقاد کفر ہے، یعنی: حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے پروردگار کو چند احکامات کے ذریعہ آزمایا ؛ جب کہ صحیح مطلب یہ ہے: حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ان کے پروردگار نے چند احکامات کے ذریعہ آزمایا۔

    لیکن قرآن پاک میں حفاظ کرام سے اس طرح کی جو غلطی ہوتی ہے ، وہ عام طور پر یاد داشت کی کمی وغیر کی وجہ سے ہوتی ہے، جان بوجھ کر کوئی حافظ غلط نہیں پڑھتا ۔ اور فقہاء نے فرمایا: اگر غلطی سے زبان پر کفریہ جملہ آجائے تو آدمی بالاتفاق کافر نہیں ہوتا؛ اس لیے آپ پریشان نہ ہوں، حفاظ کرام کی اس طرح کی غلطیوں کی وجہ سے کفر کا حکم نہیں ہوتا؛ البتہ آپ زبانی کی طرح دیکھ کر بھی قرآن پاک کی تلاوت کیا کریں اور حسب موقع کسی جید حافظ کو دور بھی سنایا کریں ؛تاکہ اگر آپ کے قرآن میں اس طرح کی کوئی غلطی ہو تو دور ہوجائے۔ اور اگر ہر سال رمضان میں تراویح میں پڑھا جانے والا پارہ یاد کرکے کسی جید حافظ کو سنادیا کریں تو یہ بہت مناسب صورت ہے۔

    ومن تکلم بھا- بکلمة الکفر- مخطئاً أو مکرھا لا یکفر عند الکل (رد المحتار، کتاب الجھاد، باب المرتد، ۶: ۳۵۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند ناقلاً عن البحر)۔ 


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند