عبادات >> ذبیحہ وقربانی
سوال نمبر: 42684
جواب نمبر: 42684
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1335-1332/N=1/1434 (۱) سوال میں مذکور شخص کے لیے اگر کرایہ پر دیے ہوئے مکان کا کرایہ ہی گذر بسر کا ذریعہ ہے تو اس پر قربانی واجب نہ ہوگی کیونکہ اس صورت میں وہ مکان بھی حوائج اصلیہ میں داخل ہوگا، قال في مجمع الأنہر (کتاب الزکاة باب صدقة الفطر: ۱/۳۳۵، ط: دارالکتب العلمیة، بیروت، لبنان): ولو کانت لہ دور وحوانیت للغلة وہي لا تکفي عیالہ فہو من الفقراء علی قول محمد․․․ إھ اور بہشتی زیور (۳:۳۵)۔ (۲) اگر اس شخص کے لیے بھی اوپر والے حصہ کا کرایہ ہی گذر بسر کا ذریعہ ہے تو اس کے حق میں بھی یہ اوپر والا حصہ حوائج اصلیہ میں داخل ہوگا اور اس پر قربانی واجب نہ ہوگی (حوالہ بالا)۔ اور اگر گذر بسر کا ذریعہ کوئی اور ہے تو یہ حوائج اصلیہ میں شامل نہ ہوگا اور اس پر قربانی واجب ہوگی قال في الفتاوی الخانیة (علی الہندیة: ۱/۲۲۷، ط: مکتبة زکریا دیوبند): وإذا کان لہ دار لا یسکنہا ویوٴاجرہا أو لا یوٴاجرہا یعتبر قیمتہا في الغنی وکذا إذا سکنہا وفضل عن سکناہ شيء یعتبر فیہ قیمة الفاضل فی النصاب ویتعلق بہذا النصاب أحکام وجوب صدقة الفطر والأضحیة․․․ إھ ومثلہ في البزازیة (علی الہندیة: ۴:۱۰۶) ونقلہ في التاتارخانیة (۳:۴۵۴، ط: مکتبہ زکریا دیوبند) عن الخانیة وکذا في بہشتی زیور (۳/۳۴، ۳۵)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند