• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 43802

    عنوان: ولیمہ كے دن عقیقہ

    سوال: سوال نمبر ا- ہمیں عقیقہ کرنا ہے لیکن ہم نے سوچا کہ بھائی کی شادی ہے شادی کے ایک دن پہلے یا ولیمہ کے دن عقیقہ کرکے سب کو کھلا دینگے اس طرح کرنے سے عقیقہ ہوجائے گا۔ سوال نمبر ۲ - میں سفر میں ہوں میں نے جو اپنے جسم پر کپڑا پہنا ہے اس کے علاوہ میرے پاس اور دوسرا کپڑا بھی نہیں ہے اور نہ ہی نہانے کے لئے پانی ہے اس صورت میں کیا کرنا چاہئے تیمم کرکے نماز پڑھ سکتے ہیں ؟ سوال نمبر ۳ -محرّم کے مہینے میں شادی یا اور کوئی خوشی منانا کیسا ہے ، لوگ کہتے ہیں کہ شادی وغیرہ نہیں کرنی چاہئے پوری تفصیل سے جواب بتائیں۔

    جواب نمبر: 43802

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 219-188/N=3/1434 (۱) جی ہاں! اس صورت میں بھی عقیقہ ہوجائے گا، البتہ افضل یہ ہے کہ ولادت پر چھٹا دن گذرنے کے بعد جلد از جلد عقیقہ کیا جائے اور جس دن بھی کیا جائے وہ ولادت کا ساتواں دن بنے یعنی: ساتویں، چودہویں یا اکیسویں دن وغیرہ، یعنی: بچہ کی ولادت اگر جمعہ کے دن ہوئی ہے تو جب بھی عقیقہ کرے، جمعرات کے دن کرے اور سب سے افضل ولادت کے بعد کا ساتواں دن ہے یعنی: ولادت کے بعد کی پہلی جمعرات۔ (۲) اکر پانی ایک میل یا اس سے زیادہ مسافت کی دوری پر ہے تو آپ طہارت کے لیے تیمم کرلیں اور ناپاک کپڑے کو اتار کر بقدر ستر پاک کپڑا پہن کر نماز پڑھ لیں یعنی چادر، رومال وغیرہ کے ذریعہ ستر چھپاکر نماز پڑھ لیں۔ (۳) یہ شیعوں کی خلاف شرع اور باطل باتوں میں سے ہے، شریعت سے اس کا کوئی تعلق نہیں، شرعی اعتبار سے ماہ محرم میں بھی شادی وغیرہ کرسکتے ہیں، بلاشبہ جائز ودرست ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند