• عبادات >> ذبیحہ وقربانی

    سوال نمبر: 35317

    عنوان: قربانی اورزکات کا بارے میں

    سوال: میری اہلیہ صاحب نصاب ہے، لیکن ان کے پاس نقد روپیہ نہیں تھا جس کی وجہ سے انہوں نے گذشتہ سال نہ قربانی کی تھی اور نہ ہی زکاة دی تھی کیوں کہ میں بھی کئی سالوں سے بے روزگار تھا اب اللہ نے مجھ کو ملازمت کا موقع دیا ہے ، الحمد للہ۔ میر ا سوال یہ ہے کہ کیاان کو پچھلے سال کی قربانی کرنا ہوگی قضا کے طورپر یا صرف امسال کی قربانی دینی ہوگی؟ (۲) دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ پچھلے سال کی زکاة ادا کرنا ہوگی یا صرف امسال کی زکاة دینی ہوگی؟ اگر پچھلے سال کی زکاة ادا کرے تو پچھلے سال سونا کی قیمت پر یا حالیہ سونا کی قیمت پر زکاة ہوگی؟براہ کرم، اس بارے رہنمائی فرمائیں۔

    جواب نمبر: 35317

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 2338=993-12/1432 (۱) پچھلے سال کی قربانی رہ گئی، اس کا تو حکم یہ ہے کہ ایک سال کی درمیانی درجہ کی بکری کی قیمت کا صدقہ کردیں، یعنی غرباء فقراء کو قیمت دیدیں اور امسال قربانی کریں۔ (۲) اور زکاة پچھلے سال کی اداء نہ کرسکے وہ اداء کرنا اب بھی واجب ہے، ارو جب کہ سونے کے زیورات کی زکاة دینا ہے تو بوقت ادائیگی سونے کی جو قیمت ہے اس کو محسوب کرکے پچھلے سال کی بھی زکاة اداء کریں، اور امسال کی زکاة بھی دیدیں اور ان زیورات کی مالک اگر بیوی ہے تو اصالةً زکاة بھی بیوی پر ہی واجب ہے، البتہ اگر آپ بیوی کی اجازت سے اداء کردیں تو ادائیگی درست ہوجائے گی، اور بیوی برئ الذمہ ہوجائے گی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند