معاملات >> دیگر
سوال نمبر: 63653
جواب نمبر: 63653
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 389-389/M=5/1437 والد صاحب اپنی حیات میں اپنی مملوکہ زمین اولاد کے درمیان تقسیم کرنا چاہیں تو کرسکتے ہیں، بہتر یہ ہے کہ پہلے اپنی اور اہلیہ موجود ہو تو ان کی بھی ضرورت کے بقدر حصہ الگ کرلیں، پھر بقیہ کو سات برابر حصوں میں کرکے چاروں لڑکوں اور تینوں لڑکیوں میں سے ہرایک کو برابر برابر حصہ دیدیں اور حصہ دے کر ہرایک کو مالک وقابض بھی بنادیں تاکہ ہبہ تام ہوجائے اور اگر ضابطہ میراث یعنی للذکر مثل حظ الانثیین (بیٹے کو دوہرا حصہ اور بیٹی کو اکہرا حصہ) کے مطابق تقسیم کرنا چاہیں تو اس کی بھی اجازت ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند