• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 62491

    عنوان: عقائد و ایمانیات/بدعات و رسوم

    سوال: قوالی کے بارے میں ایک سوال ہے ، آج کے دور میں جو قوالی ہوتی ہے وہ جائز ہے یا ناجائز؟ کیوں کے ہم نے سنا ہے کہ خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمة اللہ علیہ نے انڈیا میں قوالی کے زریعے تبلیغ کی تھی اور کئی لاکھ لوگ اس عمل کے زریعے اسلام میں داخل ہوئے ،کیا یہ بات سچ ہے ؟ اگر سچ ہے تو انہوں نے کس طرح کی قوالی کے زریعے تبلیغ کی تھی؟ مہربانی فرما کر جواب تفصیلً دیں، بہت لوگوں کے زہین میں یہ سوال ہے ؟

    جواب نمبر: 62491

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 120-136/L=2/1437-U ڈھولک ہارمونیم وغیرہ کسی قسم کے ساز کے ساتھ محفل منعقد کرنا شرعاً جائز نہیں، حضرت خواجہ اجمیری رحمہ اللہ کی طرف اس کی نسبت کسی صحیح سند کے ساتھ ثابت نہیں، نیز جس چیز کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صاف صاف منع فرمادیا ہو اس کو کوئی جائز نہیں کرسکتا، بزرگانِ دین رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم کا خود بھی اتباع کرتے ہیں اور دوسروں کو بھی اتباع کی تلقین کرتے ہیں، خود بھی نافرمانی سے بچتے ہیں دوسروں کو بھی بچاتے ہیں، ہوا پرستوں نے اپنی خواہشِ نفسانی پوری کرنے کے لیے کچھ غلط باتیں بزرگوں کی طرف منسوب کردی ہیں، وہ ہرگز قابل التفات نہیں، حضرت شاہ ولی اللہ رحمہ اللہ نے ”تفہیماتِ الٰہیہ“ میں علامہ شامی رحمہ تعالیٰ نے ”تنقیح الفتاوی الحامدیہ“ میں اس کو منع لکھا ہے، علامہ حصکفی سکب الأنہر میں لکھتے ہیں: لا أصل لہ في الدین زاد في الجواہر: وما یفعلہ متصوفة زماننا حرام لا یجوز القصد والجلوس إلیہ ومن قبلہم لم یفعلہ کذلک (سکب الانہر: ۲/۵۵۱) (فتاوی محمودیہ: ۴/۴۴۹)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند