• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 606426

    عنوان:

    کھلےپیسے ہونے کے باوجود کہنا کھلے پیسے نہیں ہیں؟

    سوال:

    مفتی طارق مسعود صاحب نے بتایا کہ دکان دار کے پاس اگر کوئی کھلے پیسے مانگنے آئے تو وہ دل میں یہ نیت کر کے کہ اس شخص کو دینے کے لئے کھلے پیسے نہیں ہیں(یعنی ہیں مگر کھلے دینے کے لئے نہیں) ، یہ کہہ سکتا ہے کہ نہیں ہیں. اسی طرح انھوں نے بتایا کہ اگر کبھی نماز میں کڑھے ہوں اور ہوا خارج ہو جائے تو ناک پہ ہاتھ رکھ کر نکل سکتے ہیں تاکہ اگر کوء دیکھے تو اس کو لگے کہ نکثیر پھوٹی ہے . کیا یہ چیز جھوٹ نہیں ہوتی ہے کہ ہم جو کام کریں اس سے کسی کو غلط فہمی ہو؟ اگر میں اپنی ناک پہ ہاتھ رکھ کر نکل رہا ہوں تو کیا میرے ذہن میں یہ نہیں ہے کہ لوگ یہ سمجھیں کہ نکثیر پھوٹی ہے ؟ انھوں نے بتایا ہے تو جھوٹ نہیں ہے . برائے مہربانی اس کی تفصیل بتا دیں۔

    جواب نمبر: 606426

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:181-128/N=2/1443

     پہلے مسئلہ میں صاف لفظوں میں یہ کہہ دیا جائے کہ دینے کے لیے میرے پاس کھلے پیسے نہیں ہیں؛ البتہ اگر سامنے والا ضدی مزاج کا ہو، یعنی: اگر اُسے معلوم ہوگیا کہ کچھ کھلے پیسے ہیں تو وہ بہر صورت لے کر مانے گا تو ایسی صورت میں سوال میں مذکور بات درست ہے، عام حالات میں نہیں، اور دوسرے مسئلہ میں اصل مقصد اپنے عیب کو چھپانا ہے اور کسی کو ایسا دھوکہ دینا نہیں ہے کہ اس کا کچھ نقصان ہو، خلاصہ یہ کہ اس صورت میں اخفائے عیب کے لیے ناک پر ہاتھ رکھنے کی گنجائش ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند