متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 24016
جواب نمبر: 2401601-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(د): 1122=858-7/1431
ابجد کے قاعدہ سے حروف کے جو عدد ہوتے ہیں، بسم اللہ الرحمن الرحیم کا عدد نکالا گیا تو ۷۸۶ نکلا۔ لوگ بسم اللہ الخ کی جگہ ۷۸۶ لکھ دیتے ہیں لیکن یہ بسم اللہ کے لکھنے یا پڑھنے کے قائم مقام نہیں ہوسکتا؛ لہٰذا کسی کام کے کرنے کے وقت بسم اللہ الرحمن الرحیم زبان سے پڑھنا اور قلم سے لکھنا چاہیے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
میں عشاء کے بعد تعلیم میں بیٹھا تھا کہ
چند لمحوں کے لیے سو گیا، میں نے خواب دیکھا کہ جہاں سے تعلیم ہورہی ہے وہاں سے ایک
تکیہ جس پر سرخ رنگ کا خوبصورت اور چمک والا غلاف چڑھا ہوا ہے میری طرف بڑھایا گیا
مگر جیسے ہی تکیہ میرے پاس پہنچا میرے پیچھے بیٹھے شخص نے ہاتھ بڑھاکر اس کو پکڑ لیا۔
خواب میں مجھے ایسا محسوس ہورہا تھا کہ جیسے اس تکیہ پر قرآن پاک رکھاہوا ہے۔برائے
کرم تعبیر عنایت فرماویں۔
مجھے آپ سے خواب کی تعبیر پوچھنی تھی ۔ میں
اکثر خواب میں اپنے آپ کو گھر سے باہر شہر میں خاص کر روڈ پر دیکھتی ہوں۔ گھر کی
طرف جارہی ہوتی ہوں لیکن گھر تک نہیں پہنچتی۔ ایک دفعہ دیکھا کہ میں گھر کی طرف
جارہی ہوتی ہوں۔ گھر کے باہر فوج کی گاڑیاں ہوتی ہیں۔ ایک فوجی مجھے روک لیتا ہے
او ربہت پوچھ گچھ کرتا ہے۔ میں اسے سمجھاتی ہوں کہ دیکھو میرا گھر سامنے ہے۔ اس
دفعہ دیکھا ہے کہ میں گاڑی میں ہوتی ہوں اپنی امی کے ساتھ۔راستے بند ہوتے ہیں ہمیں
گھر جانا ہوتا ہے۔ ہم ایک الگ راستے سے جاتے ہیں وہاں لوگوں کا بہت رش ہوتا ہے۔
کچھ مولوی قسم کے لوگ ہوتے ہیں۔ داڑھی والے اور ہری پگڑی انھوں نے پہنی ہوتی ہے۔
پھر آخر کار ہم اس روڈ پر جاتے ہیں جو ہمارے گھر کی طرف جاتا ہے۔ شہر میں ہڑتال
ہوتی ہے۔ آس پاس دکانیں بند ہوتی ہیں۔ ہم گاڑی تیز بھگاتے ہیں کہ روڈ خالی ہے جلدی
گھر پہنچ جائیں۔ کہیں لوگوں کا جلوس نہ نکل آئے۔ گھر جانے کے بجائے ہم ایک کالونی
میں چلے جاتے ہیں جو ہمارے گھر سے پانچ منٹ دور ہے۔ پھر گاڑی سے اترجاتے ہیں۔
کالونی کا روڈ بہت پتھریلا ہوتا ہے۔ میں اور میری امی بھاگنا شروع کر دیتے ہیں۔ میری
امی بہت تیز بھاگتی ہیں مجھ سے بھاگا نہیں جاتا بہت مشکل سے بھاگتی ہوں۔ پھر پانی
کا ایک چشمہ دیکھتی ہوں۔ اس میں صاف شفاف پانی بہہ رہا ہوتا ہے۔ ہم سوچتے ہیں تھوڑی
دیر یہاں رکیں گے پھر گھر جائیں گے۔ میرے ان خوابوں کی تعبیر بتائیں۔ کچھ مسائل کی
وجہ سے میں بہت پریشان ہوں۔
میں ایک سوال پوچھنا چاہتاہوں۔ ہماری بستی ککشی میں مسلمانوں کی دلی ، آپسی محبت کو بڑھانے او رآپس کے اختلافات کو دور کرنے کی غرض سے اور پوری قوم کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی غرض سے ایک شہر مسلمان کمیٹی بنائی گئی ہے، جس کمیٹی میں قوم کے سبھی طبقوں سے چند اشخاص کو لیا گیا ہے جو کہ اپنے اپنے طبقوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ بارہ ربیع الاول کے موقع پر شہر کمیٹی نے پورے شہر کے کھانے کا اہتمام اور انتظام کیا اوراس کام میں جو بھی خرچہ آیا اس کو قوم کے چند حضرات نے مل کر خوشی خوشی چکایا (گویا چند حضرات نے ملاکر دعوت کی)۔ اس پروگرام کا مقصد مسلمانوں کے آپسی اختلافات کو دور کرنا اور غیرقوم کو یہ پیغام دینا ہے کہ ہم سبھی آپس میں ایک ہیں اور ہمیں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ اس پروگرام کا مقصد یہ بھی ہے کہ کسی کسی موقع پر پوری قوم ساتھ مل کر کھانا کھا لے تاکہ ہمارے درمیان ایک دلی محبت باقی رہے۔ قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب دینے کی تکلیف کریں کہ یہ پروگرام صحیح ہے یا غلط ہے؟
1899 مناظر