• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 11846

    عنوان:

    میں ایک سوال پوچھنا چاہتاہوں۔ ہماری بستی ککشی میں مسلمانوں کی دلی ، آپسی محبت کو بڑھانے او رآپس کے اختلافات کو دور کرنے کی غرض سے اور پوری قوم کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی غرض سے ایک شہر مسلمان کمیٹی بنائی گئی ہے، جس کمیٹی میں قوم کے سبھی طبقوں سے چند اشخاص کو لیا گیا ہے جو کہ اپنے اپنے طبقوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ بارہ ربیع الاول کے موقع پر شہر کمیٹی نے پورے شہر کے کھانے کا اہتمام اور انتظام کیا اوراس کام میں جو بھی خرچہ آیا اس کو قوم کے چند حضرات نے مل کر خوشی خوشی چکایا (گویا چند حضرات نے ملاکر دعوت کی)۔ اس پروگرام کا مقصد مسلمانوں کے آپسی اختلافات کو دور کرنا اور غیرقوم کو یہ پیغام دینا ہے کہ ہم سبھی آپس میں ایک ہیں اور ہمیں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ اس پروگرام کا مقصد یہ بھی ہے کہ کسی کسی موقع پر پوری قوم ساتھ مل کر کھانا کھا لے تاکہ ہمارے درمیان ایک دلی محبت باقی رہے۔ قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب دینے کی تکلیف کریں کہ یہ پروگرام صحیح ہے یا غلط ہے؟

    سوال:

    میں ایک سوال پوچھنا چاہتاہوں۔ ہماری بستی ککشی میں مسلمانوں کی دلی ، آپسی محبت کو بڑھانے او رآپس کے اختلافات کو دور کرنے کی غرض سے اور پوری قوم کو ایک پلیٹ فارم پر لانے کی غرض سے ایک شہر مسلمان کمیٹی بنائی گئی ہے، جس کمیٹی میں قوم کے سبھی طبقوں سے چند اشخاص کو لیا گیا ہے جو کہ اپنے اپنے طبقوں کی نمائندگی کرتے ہیں۔ بارہ ربیع الاول کے موقع پر شہر کمیٹی نے پورے شہر کے کھانے کا اہتمام اور انتظام کیا اوراس کام میں جو بھی خرچہ آیا اس کو قوم کے چند حضرات نے مل کر خوشی خوشی چکایا (گویا چند حضرات نے ملاکر دعوت کی)۔ اس پروگرام کا مقصد مسلمانوں کے آپسی اختلافات کو دور کرنا اور غیرقوم کو یہ پیغام دینا ہے کہ ہم سبھی آپس میں ایک ہیں اور ہمیں کوئی اختلاف نہیں ہے۔ اس پروگرام کا مقصد یہ بھی ہے کہ کسی کسی موقع پر پوری قوم ساتھ مل کر کھانا کھا لے تاکہ ہمارے درمیان ایک دلی محبت باقی رہے۔ قرآن اور حدیث کی روشنی میں جواب دینے کی تکلیف کریں کہ یہ پروگرام صحیح ہے یا غلط ہے؟

    جواب نمبر: 11846

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتویٰ: 809=595/ھ

     

    شہر کی نمائندہ کمیٹی کے جذبات تو بہت عمدہ ہیں کہ تمام اختلافات کو دور کرکے دلی محبت کو بڑھاکر پوری قوم کو متحد ومتفق کرکے غیرقوم پر سکہ بٹھادیا جائے، وہ سمجھ لے کہ قوم مسلم میں کوئی اختلاف نہیں مگر ان جذبات کے مطابق اتفاق واتحاد خلوص ومحبت بڑھانے کا جو راستہ اختیار کیا وہ درست نہیں ہے اوراس کی چند وجوہ ہیں: (الف) جمہور محدثین وموٴرخین کے نزدیک راجح یہ ہے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی وفات حسرت آیات بارہ ربیع الاول کوہوئی، عقل سلیم کا تقاضہ تو اس تاریخ میں غم منانے کا ہے نہ کہ خوشی اوروہ بھی چندہ کرکے ایک دوسرے کی دعوت کے ذریعہ فیا للعجب۔ (ب) بارہ ربیع الاول کے موقعہ پر جشن عید میلادالنبی کے عنوان سے کچھ عرصہ سے جو خرافات اور غیرشرعی رسوم رائج ہوئی ہیں اور ہرسال ان میں اضافہ ہی ہوتا جارہا ہے، مذکور فی السوال دعوت بھی اسی قبیل سے ہے (ج) چندہ کرکے دعوت کا اہتمام کرنے سے دلی محبت پیدا نہیں ہوتی نہ اتفاق واتحاد قائم ہوتا ہے، نہ غیر قوم کے دلوں پر مسلمانوں کے اتفاق کا کوئی اثر ہوتا ہے، بلکہ اس تاریخ میں مجموعی حالات سے پتہ چلتا ہے کہ نفرت وعدوات نااتفاقی وہٹ دھرمی میں بڑھوتری ہوجاتی ہے۔ (د) ممکن ہے ابھی چند حضرات نے خوشی خوشی کھانے کا نظم کردیا ہو، مگر ہرسال اس کا نبھنا مشکل ہے، جب چندہ کا نظام آگے بڑھے گا تو اس میں زور زبردستی شرم وعار دے دلاکر وصول کرنا وغیرہ جیسے مفاسد بھی مستبعد نہیں رہتے اور ان امور سے دلی محبت میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ اس کی ضد میں بڑھوتری ہوتی ہے۔ پس شہر کی نمائندہ کمیٹی کو چاہیے کہ مذکورہ دعوت اور دیگر خرافات کو حکمت، بصیرت نرمی شفقت کے ساتھ مل جل کر ختم کردیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند