• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 161216

    عنوان: شادی كے بعد بیوی كو دور دراز مقامات پر لے جانا

    سوال: اکثر شادی کے بعد دولہا دلہن ہنی مون کے نام پر گھومنے کے لئے جاتے ہیں اور ہزاروں روپئے سیر و تفریح میں خرچ کرتے ہیں۔ اور بہت سے والدین اپنے بچوں کے سالانہ چھوٹیوں میں بھی گھومنے کے لئے نکلتے ہیں، اس کے علاوہ سکول ،کالج اور آج کل دینی مدارس میں بھی پکنک کے نام پر سال میں ایک مرتبہ بچوں کو سیر و تفریح کے لئے لجایا جاتا ہے ۔ کیا شریعت پکنک اور ہنی مون کے نام پر گھومنے پھرنے اور سیر و تفریح کی اجازت دیتی ہے ؟ کیا اس طرح گھومنے پھرنے میں پیسا خرچ کرنا جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 161216

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1103-1139/L=10/1439

    شادی کے بعد بیوی کو دور دراز مقامات پر لے جانا، ہوٹلوں میں قیام کرانا، تفریحی مقامات کی سیر کرانا وغیرہ یہ یہود ونصاری وغیرہ کا طریقہ ہے، مسلمانوں کو اس سے بچنا ضروری ہے، اس کے علاوہ اگر بچوں یا طلبہ کو سمندر یا تاریخی مقامات وغیرہ کی سیر کرادی جائے بشرطیکہ وہ جگہ منکرات وفواحش کا اڈہ نہ ہو تو اس کی گنجائش ہوگی اور چونکہ یہ تشحیذ اذہان کا ایک ذریعہ ہے؛ اس لیے علی الاطلاق اس میں رقم خرچ کرنا فضول خرچی میں شامل نہ ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند