• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 167536

    عنوان: پہلوانی وغیرہ سیكھنا كیسا ہے؟

    سوال: ایک مسئلہ دریافت کرنا ہے ، مسئلہ یہ ہے کہ کیا اسلام میں اکھاڑا سیکھنا سکھانا اور فن باقی رکھنے کو کی اجازت ہے ؟ دوسرا سوال یہ ہے اگر اجازت ہے تو کیا اگر حکومت کی طرف سے اکھاڑاکھیلنے کا کوئی پروگرام رکھا جائے تو فنکار کو اجازت ہے فن کا مظہرہ کرنے کا ؟ مسئلہ معلوم کرنے کی نیت ہے صرف سنّت رسول پر عمل کرنے کی نا کسی شرک بدعتیا حرام کام میں شامل ہونے کی۔ اکھاڑا لفظ سے مراد ہے لاٹھی کا کھیل /تلوار بازی /فرشا ڈھال / اور فن جنگ یا فن ے سپہ کاری اور پہلوانی۔

    جواب نمبر: 167536

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:348-294/sd=4/1440

    جان و مال کے تحفظ اور صحت و تندرستی کے لیے پہلوانی وغیرہ سیکھنا فی نفسہ جائز ہے اور شرعی حدود میں رہ کر اگر کوئی پروگرام منعقد کیا جائے، تو اس میں شرکت کرنا بھی جائز ہے؛ لیکن آج کل عموما اس طرح کے پروگراموں میں شرعی احکام کی خلاف ورزی ہوتی ہے، مثلاً: عورتوں اور مردوں کا اختلاط ہوتا ہے، ستر کے احکام ملحوظ نہیں رکھے جاتے، میوزک وغیرہ بھی پروگرام کا جزء ہوتی ہے، ایسے پروگرام میں شرکت کرنا جائز نہیں ہوگا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند