متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 149222
جواب نمبر: 149222
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa: 555-531/B=6/1438
ایسی بات نہیں ہے اگر لوگوں کو یہ یقین آتا کہ یہ چیچک کا ٹیکہ ہے یا کسی اور بیماری سے حفاظت کا ٹیکہ ہے یا ڈراپ پلایا جارہا ہے تو پھر کوئی بھی منع نہیں کرتا، البتہ جب ڈاکٹروں نے اخبارات میں شائع کیا کہ فلاں ڈراپ میں ناپاک چیز یا حرام چیز ملی ہوئی ہے اس کا اثر یہ ہوگا کہ آگے چل کر اولاد سے محروم ہوجائے گا، ساتھ ہی ساتھ جب عملی طور پر لوگوں نے دیکھا کہ صرف مسلمانوں کو یہ دوا پلائی جاتی ہے غیرمسلم بچوں کو نہیں پلائی جاتی ہے یا پلائی جاتی ہے تو انہیں دوسری دوا پلائی جاتی ہے اور مسلمان بچوں کو اور دوا پلائی جاتی ہے تو ان سب شکوک وشبہات کو دیکھتے ہوئے لوگوں نے اپنے بچوں کو ڈراپ پلانے سے منع کردیا یہ شکوک وشبہات بھی ڈاکٹروں نے پیدا کیے اور سرکاری آدمیوں نے پیدا کیے۔ اس میں لوگوں کا کوئی قصور نہیں۔ آپ نے بے شمار فتووں کا حوالہ دیا ہے آپ کو کم ازکم ۸-۱۰فتوے معہ سوال وجواب کے یہاں بھیجنا ہی چاہیے گا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند