متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 159416
جواب نمبر: 159416
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:658-736/N=8/1439
(۱): ملٹی میڈیا موبائل صرف ناجائز کاموں کے لیے نہیں ہے؛ بلکہ وہ بہت سے جائز کاموں میں بھی استعمال ہوتا ہے ؛ اس لیے ملٹی موبائل شریعت کی نظر میں مال متقوم ہے، اس کا ضائع کرنا جائز نہیں؛ اس لیے صورت مسئولہ میں تنبیہ کی غرض سے اساتذہ نے جو قدم اٹھایا، وہ ناجائز ہے ؛ کیوں کہ طلبہ کی فلم بینی وغیرہ کی بندش کے لیے موبائل کا جمع کرلینا کافی تھا، توڑنا ضروری نہیں تھا، پس جن اساتذہ نے موبائل توڑکر ضائع کیے ہیں، ان پر توڑے ہوئے موبائلس کا ضمان واجب ہے؛ البتہ اگر بالغ طلبہ اپنی مرضی وخوشی سے معاف کردیں تو معاف ہوجائے گا۔
وفي ھذہ الدرجة أدبان: …الثاني أن یقتصر في طریق التغییر علی القدر المحتاج إلیہ ……وحیث کانت الإراقة متیسرة بلا کسر فکسرہ لزمہ الضمان (إحیاء العلوم للغزالي مع الإتحاف، ۷: ۴۵، ۴۶، ط: موٴسسة التاریخ العربي بیروت)۔
(۲): جی ہاں! موبائل توڑے جانے پر مہتمم کا رد عمل درست ہے۔
(۳):یہ اساتذہ کو شرمسار کرنا نہیں ہے؛ بلکہ شرعی مسئلہ پر عمل ہے۔
(۴): جب کوئی استاد مہتمم کا نائب بنایا جائے یا مدرسہ کی کوئی اور اہم ذمہ داری اسے سپرد کی جائے تو وہ حدود شرع کی رعایت کے ساتھ ذمہ داری نباہنے کا پابند ہوتا ہے ، خلاف شرع اس کا کوئی قانون یا ہدایت معتبر نہیں ہوتی۔ اور اگر ا س نے خلاف شرع کوئی کام کیا تو وہ اس میں شرعاً ماخوذ وگنہگار ہوگا ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند