متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 157232
جواب نمبر: 157232
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:284-258/M=4/1439
اگر انعام یکطرفہ ہو مثلاً ایک ٹیم دوسری ٹیم سے یہ کہے اگر تم کھیل جیت گئے تو ہماری طرف سے یہ انعام ہے اور اگر ہارگئے تو ہم تم سے کچھ نہیں لیں گے تو یہ صورت جواز کی ہے اسی طرح اگر انعام کسی تیسرے فرد یا جماعت یا حکومت کی طرف سے ہو اور دونوں ٹیمیں کوئی فیس اور روپیہ جمع کرکے کھیلتی ہیں اور جانبین سے یہ شرط ہو کہ جو ٹیم جیت جائے گی وہ پوری رقم لے لے گی تو یہ جوا (قمار) ہے اس لیے ناجائز ہے اور کھیل اگر خلافِ شرع امور کے ارتکاب پر مشتمل ہو تو اس کے کھیلنے سے احتراز لازم ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند