• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 12600

    عنوان:

    عرض یہ ہے کہ اس سے پہلے بھی میں نے ایک فتوی آپ سے منگوایا تھا آپ نے جواب دیا اس کا میں تہہ دل سے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اب آپ کے سامنے ایک اور مسئلہ دریافت کرنا ہے وہ یہ ہے کہ بہت دنوں سے میں بڑی کشمکش میں ہوں، کیوں کہ ایک شخص میرے پاس آتے رہتے ہیں انھوں نے مجھ سے کہا کہ مہدی علیہ السلام کا ظہور ہوگیا ہے اور میں ان سے مل کر آرہا ہوں او رمیں نے ان سے بیعت بھی کرلی ہے۔ اس طرح کی کئی باتیں وہ بتاتے رہتے ہیں اور دجال کے بارے میں بھی بتاتے رہتے ہیں۔ اور انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آکر اس بات کی تصدیق کی کہ وہ سچے مہدی ہیں۔ قریب ایک سال ہوگیا ہے اب ان کے ساتھ کئی لوگ شامل ہوگئے ہیں عوام تو عوام کچھ علماء بھی ان سے بیعت ہورہے ہیں۔ اور وہ شخص جو اپنے آپ کو مہدی کہتے ہیں انھوں نے دہلی میں اپنا مقام رہائش بنارکھا ہے اب ان لوگوں کی تربیت بھی ہونے لگی ہے، اب مجھ سے کہتے ہیں کہ آپ بھی جلد سے جلد ان سے بیعت ہوجاؤ ورنہ پھر بیعت بند ہوجائے گی بعد میں ہاتھ ملتے رہ جاؤ گے۔ میں نے ان سے اپنے علماء سے فتوی منگوانے کی بات کی تو کہتے ہیں کہ علماء تو جھوٹ کا فتوی دیں گے کیوں کہ ان صاحب کا کہنا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے کہا ہے کہ سب سے پہلے انکار کرنے والے علماء ہی ہوں گے۔ اب مجھے یہ دریافت کرنا ہے کہ ایسے نازک موقع پر عوام کو کیا کرنا چاہیے، کیا مہدی علیہ السلام سچ میں آچکے ہیں یا اگر آگئے ہیں تو ہم ان کو کیسے پہچانیں گے؟اور اگر کسی نے ان کو نہیں پہچانا اور ان سے بیعت نہیں کی تو کیا وہ کافر ہوجائے گا؟ اس کا جواب دے کر مجھے اور امت مسلمہ کو اس نازک زمانے میں کفر سے اور دوزخ کی آگ سے بچا لیجئے۔

    سوال:

    عرض یہ ہے کہ اس سے پہلے بھی میں نے ایک فتوی آپ سے منگوایا تھا آپ نے جواب دیا اس کا میں تہہ دل سے آپ کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ اب آپ کے سامنے ایک اور مسئلہ دریافت کرنا ہے وہ یہ ہے کہ بہت دنوں سے میں بڑی کشمکش میں ہوں، کیوں کہ ایک شخص میرے پاس آتے رہتے ہیں انھوں نے مجھ سے کہا کہ مہدی علیہ السلام کا ظہور ہوگیا ہے اور میں ان سے مل کر آرہا ہوں او رمیں نے ان سے بیعت بھی کرلی ہے۔ اس طرح کی کئی باتیں وہ بتاتے رہتے ہیں اور دجال کے بارے میں بھی بتاتے رہتے ہیں۔ اور انھوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے خواب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آکر اس بات کی تصدیق کی کہ وہ سچے مہدی ہیں۔ قریب ایک سال ہوگیا ہے اب ان کے ساتھ کئی لوگ شامل ہوگئے ہیں عوام تو عوام کچھ علماء بھی ان سے بیعت ہورہے ہیں۔ اور وہ شخص جو اپنے آپ کو مہدی کہتے ہیں انھوں نے دہلی میں اپنا مقام رہائش بنارکھا ہے اب ان لوگوں کی تربیت بھی ہونے لگی ہے، اب مجھ سے کہتے ہیں کہ آپ بھی جلد سے جلد ان سے بیعت ہوجاؤ ورنہ پھر بیعت بند ہوجائے گی بعد میں ہاتھ ملتے رہ جاؤ گے۔ میں نے ان سے اپنے علماء سے فتوی منگوانے کی بات کی تو کہتے ہیں کہ علماء تو جھوٹ کا فتوی دیں گے کیوں کہ ان صاحب کا کہنا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے کہا ہے کہ سب سے پہلے انکار کرنے والے علماء ہی ہوں گے۔ اب مجھے یہ دریافت کرنا ہے کہ ایسے نازک موقع پر عوام کو کیا کرنا چاہیے، کیا مہدی علیہ السلام سچ میں آچکے ہیں یا اگر آگئے ہیں تو ہم ان کو کیسے پہچانیں گے؟اور اگر کسی نے ان کو نہیں پہچانا اور ان سے بیعت نہیں کی تو کیا وہ کافر ہوجائے گا؟ اس کا جواب دے کر مجھے اور امت مسلمہ کو اس نازک زمانے میں کفر سے اور دوزخ کی آگ سے بچا لیجئے۔

    جواب نمبر: 12600

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1027=119/د

     

    آج کل بہت سارے لوگ اپنے اپنے مقاصد حاصل کرنے کے لیے طرح طرح کے پروپیگنڈے کرتے ہیں، اس زمانے میں ایمان کی بقاء کے لیے محتاط رہنا چاہیے، ہم ذیل میں حضرت مہدی کے کچھ اوصاف ذکر کررہے ہیں جو کہ حدیث میں مذکور ہیں، آپ پھر پرکھ لیں کہ جو صاحب مہدی ہونے کا دعویٰ کررہے ہیں، ان میں یہ اوصاف ہیں:

    (۱) مہدی کا نام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کے موافق ہوگا: لا تذہب أولا تنقض الدنیا حتی یملک العرب رجل من أہل بیتي یواطئ اسمہ اسمي (رواہ الترمذي، مشکاة شریف:۴۷۰)

    (۲) حضرت مہدی حضرت فاطمہ کی ذریت سے ہوں گے: عن أم سلمة قالت: سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: المھدي من عشرتي من أولاد فاطمة (مشکاة شریف: ۴۷۰)

    (۳) لوگ ان کو نہیں پہچانیں گے، بیت اللہ شریف کا طواف کرنے کی حالت میں لوگ ان کو پہچانیں گے: عن أم سلمة: یکون اختلاف عند موت خلیفة، فیخرج رجل من أھل المدنیة ھاربًا إلی مکة (مشکاة شریف: ۴۷۱) حدیث شریف میں ان کا حلیہ بھی بتلایا گیا ہے کہ ان کی پیشانی صاف اور چمک دار ہوگی، ناک بلند ہوگی اور یہ دنیا میں ظلم وستم ختم کرکے عدل وانصاف سے بھردیں گے: عن أبي سعید الخدري قال: قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم: المھدي مني، أجلی الجبھة، أقنی الأرض، یملأ الأرض قسطًا وعدلاً کما ملئت ظلمًا وجورًا یرضی عنہ ساکن السماء وساکن الأرض الخ (مشکاة:۴۷۱) اور محدثین لکھتے ہیں کہ حضرت مہدی کا ظہور ملک شام کے علاقہ سے ہوگا نہ کہ دہلی کے اطراف سے۔ ونقل عن القرطبي أنہ ذکر أن المھدي یخرج من المغرب الأقصی ھامش المشکاة:۴۷۱) جو علامتیں لکھی ہیں وہ کسی عالم کے بیان کردہ نہیں ہیں، خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کی۔ طواف کے دوران ان کا برملا ظہور ہوگا، ڈھکے چھپے شخص نہ ہوں گے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند