• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 67282

    عنوان: طاق راتوں میں تلاش شب قدر كے لیے تقریرییں كرانا اور چندے سے سحری كا نظم كرنا؟

    سوال: طاق راتوں میں تلاش شب قدر کرنے کے لیے مساجد میں ایک یا دو علمائے کرام کو بلا کر تقریر کرواتے ہیں یا تقریر دو سے تین بجے رات تک ہوتی ہے، اس کے بعد سحری انتظام ہوتاہے اور لوگ سحری کھانے چلے جاتے ہیں، ایک فیصد انفرادی عبادت کرتے ہیں ، سحری کا جو انتظام ہوتاہے وہ چندے سے ہوتاہے، اس چندے میں نامعلوم کس کی آمدنی کیسی ہے؟ اگر کچھ لوگ غلط آمدنی والے بھی چندہ دیں تو اس سے کیا روزوے دار کے روزے پر اثر نہیں ہوگا؟انفرادی عبادت کاوقت ہی نہیں ہے، صرف تقریر سننا ہے اور سحری کھانا ہے ، گھر چلے جاناہے، اس کے بعد اللہ اگر توفیق دے تو فجر ہوئی ، ورنہ فجر گول ۔ اس طرح کی تقریر انفرادی عبادت کے بجائے اور اس طرح کے چندے سے سحری کرنا درست ہے کیا ؟براہ کرم، حدیث، فقہ ، شریعت کی روشنی میں جواب دیں۔

    جواب نمبر: 67282

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1470-1481/L=01/1438 حدیث شریف میں طاق راتوں میں عبادت کے ذریعہ شب قدر تلاش کرنے کو کہا گیا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ نے انفرادی عبادت کے ذریعہ اس کی تلاش کی لہٰذا اس رات میں انفرادی طور پر نفلی عبادات نماز، تلاوت، ذکر وغیرہ میں مشغول رہنا چاہئے اور اگر نفلی عبادت میں مشغول ہوکر رات جاگنے کی وجہ سے فجر کی نماز فوت ہو جانے کا اندیشہ ہوتو عبادت نہ کرکے سوجانا چاہئے تاکہ فجر کی نماز پڑھ سکے، لہٰذا صورت مسئولہ میں تقریروں میں مشغول ہوکر نفلی عبادت ترک کرنا اور پھر فرض نماز بھی چھوڑ دینا ناجائز ہے اس سے پرہیز لازم ہے ویکرہ الاجتماع علی أحیاء لیلة من ہذہ اللیالی المتقدم ذکرہا في المساجد وغیرہا لأنہ لم یفعلہ النبي صلی اللہ علیہ وسلم وأصحابہ فأنکر العلماء من أہل الحجاز منہم عطاء وابن ملیکة وفقہاء المدینة وأصحاب مالک وغیرہم وقالوا ذلک کلہ بدعة (مراقی الفلاح: ۴۰۲، قدیمی) ------------------------------------- جواب درست ہے؛ البتہ مزید عرض یہ ہے کہ شبِ قدر کی تلاش میں لوگوں کو انفرادی عمل میں مصروف رہنا چاہئے، اس کے لئے اجتماعی نظام بنانا مکروہ ہے، اس سے اجتناب کیا جائے۔ (س)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند