متفرقات >> دیگر
سوال نمبر: 67282
جواب نمبر: 67282
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 1470-1481/L=01/1438 حدیث شریف میں طاق راتوں میں عبادت کے ذریعہ شب قدر تلاش کرنے کو کہا گیا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ نے انفرادی عبادت کے ذریعہ اس کی تلاش کی لہٰذا اس رات میں انفرادی طور پر نفلی عبادات نماز، تلاوت، ذکر وغیرہ میں مشغول رہنا چاہئے اور اگر نفلی عبادت میں مشغول ہوکر رات جاگنے کی وجہ سے فجر کی نماز فوت ہو جانے کا اندیشہ ہوتو عبادت نہ کرکے سوجانا چاہئے تاکہ فجر کی نماز پڑھ سکے، لہٰذا صورت مسئولہ میں تقریروں میں مشغول ہوکر نفلی عبادت ترک کرنا اور پھر فرض نماز بھی چھوڑ دینا ناجائز ہے اس سے پرہیز لازم ہے ویکرہ الاجتماع علی أحیاء لیلة من ہذہ اللیالی المتقدم ذکرہا في المساجد وغیرہا لأنہ لم یفعلہ النبي صلی اللہ علیہ وسلم وأصحابہ فأنکر العلماء من أہل الحجاز منہم عطاء وابن ملیکة وفقہاء المدینة وأصحاب مالک وغیرہم وقالوا ذلک کلہ بدعة (مراقی الفلاح: ۴۰۲، قدیمی) ------------------------------------- جواب درست ہے؛ البتہ مزید عرض یہ ہے کہ شبِ قدر کی تلاش میں لوگوں کو انفرادی عمل میں مصروف رہنا چاہئے، اس کے لئے اجتماعی نظام بنانا مکروہ ہے، اس سے اجتناب کیا جائے۔ (س)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند