• متفرقات >> دیگر

    سوال نمبر: 171785

    عنوان: نماز چھوڑنے والے اور ڈاڑھی کٹانے والے سے قطع تعلق کا حکم

    سوال: کیا ایسے لوگوں سے قطع تعلق کرسکتے ہیں جو نماز چھوٹے چھوٹے بہانوں پر چھوڑ دیتے ہیں اور جس نے پہلے داڑھی رکھی پھرکٹوالی؟

    جواب نمبر: 171785

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1019-829/sn=11/1440

    پنجوقتہ نمازوں کی، قرآن کریم اور احادیث نبویہ میں بڑی تاکید آئی ہے، ترکِ نماز کو بڑے کبیرہ گناہوں میں شمار کیا گیا ہے، اسی طرح احادیث میں ڈاڑھی بڑھانے کی بڑی تاکیدآئی ہے، ڈاڑھی منڈوانا یا یکمشت سے پہلے کٹوانا شرعا ناجائز ہے، اور جوشخص نماز ترک کرتا ہے یا ڈاڑھی منڈاتا ہے وہ شرعا فاسق ہے، ایسے شخص کے ساتھ اٹھنے بیٹھنے سے احتراز کرنے میں شرعا کوئی حرج نہیں ہے؛ لیکن اگر اِس نیت سے اس کے ساتھ کچھ تعلق رکھا جائے کہ اسے رفتہ رفتہ دین سے قریب کرے گا اور عملاًاس کے لئے کوشش بھی کرتا رہے تو شرعا اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے۔

     قال الخطابی: رخص للمسلم أن یغضب علی أخیہ ثلاث لیال لقلتہ، ولایجوز فوقہا إلا إذا کان الہجران فی حق من حقوق اللہ تعالی، فیجوز فوق ذلک. وفی حاشیة السیوطی علی الموطأ، قال ابن عبد البر: ہذا مخصوص بحدیث کعب بن مالک ورفیقیہ، حیث أمرصلی اللہ علیہ وسلم أصحابہ بہجرہم، یعنی زیادة علی ثلاث إلی أن بلغ خمسین یوما. قال: وأجمع العلماء علی أن من خاف من مکالمة أحد وصلتہ ما یفسد علیہ دینہ أو یدخل مضرة فی دنیاہ یجوز لہ مجانبتہ وبعدہ (مشکاة المصابیح مع المرقاة ، رقم:5027)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند